از قلم:ندیم أختر سلفی
داعی اسلامک دعوہ سینٹر حوطہ سدیر,سعودی عرب
دور ِ حاضر میں عورتوں کے چہرہ کھولنے اور انہیں بے حجاب کرنے کی آواز بڑے زور وشور سے سنائی دے رہی ہے ، گویا کہ عورتوں کے مسائل صرف حجاب اور ان کے چہرہ کھولنے پر ہی آکر ختم ہوجاتے ہیں، سارے حقوق کو بالائے طاق ر کھ کر صرف اسی بات پر غور کیا جارہاہے کہ عورت مردوں کے سامنے اپنا چہرہ کھولے گی یا نہیں؟
یاد رکھنا چاہئے کہ حجاب عورتوں کے لئے ایک شرعی اور الٰہی حکم ہے اور سچا مسلمان وہ ہے جو اپنے دین کو اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت سے لیتا ہے، علم میں مضبوط علماء کرام کے اقوال سے فائدہ اٹھاتا ہے، جاہلوں کی مرضی ، ان کے آراء ، دین وشریعت کے مخالف چینلوں ا ور غیر معتمد ویب سائٹ سے نہیں ۔
قرآن وحدیث میں صراحت اور واضح دلالت کے ساتھ حجاب کا حکم دیا گیا ہے، یہ حکم کسی زمانہ اور کسی گروہ کے ساتھ خاص نہیں ، حجاب عام مسلمان بالغ عورتوں پر فرض ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلا يُؤْذَيْنَ) (ترجمہ: اے نبی !اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکالیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی)(الأحزاب: 59)، کیونکہ پردہ کرنے سے ایک شریف ا ور رذیل عورت میں فرق پیدا ہوگا، جو شریف ہوگی وہ پردہ کرے گی اور اوباش قسم کے لوگوں کی اذیت سے محفوظ رہے گی اورجو رذیل ہوگی وہ پردہ نہیں کرے گی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پہلی ہجرت کرنے والی ان عورتوں پر اللہ رحم کرے جب اللہ نے سورہ نور کی آیت نمبر (31):(وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ)(ترجمہ: اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں) نازل کی تو انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ کر ان کے دوپٹے بنالئے۔(بخاری ح: 4758، أبوداؤد ح: 4102)
اللہ کی شریعت میں عورتوں کی حفاظت کے تعلق سے جو قوانین ہیں وہ اسی لئے ہیں کہ عورتیں محفوظ رہیں، اللہ کے نزدیک اور سماج ومعاشرہ میں اس کا مقام اور اس کی قدر وقیمت باقی رہے، عورتوں کے لئے شریعت میں حجاب کا قانونیقیناً فائدے سے خالی نہیں۔
حجاب کے فوائد :1/ حجاب اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی علامت ہے، تو حجاب پہننے والییقیناً اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والی ہے، کیونکہ پردے کا حکم اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَمَاكَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَامُؤْمِنَةٍإِذَاقَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًاأَنْ يَكُونَ لَهُمُا الْخِيَرَةُمِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْضَلَّ ضَلَالًامُبِينًا﴾ (ترجمہ: کسی مومن مرد وعورت کو اللہاور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو!) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا)[الأحزاب: 36] ، اللہ اور اس کے رسول کے اس حکم کے بعد کسی بھی مسلمان بالغ عورت کو حجاب پہننے یا نہ پہننے کا کوئی اختیار نہیں، اسے ہر صورت میں حجاب پہننا ہے۔
2/ حجاب حیا کی علامت اور دلیل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:”إن لكل دين خُلُقًا، وخُلُقُ الإسلام الحياء” (ترجمہ: ہر دین کی کوئی نہ کوئی امتیازی اور اخلاقی خوبی ہوتی ہے، اسلام کی امتیازی خوبی حیا ہے) (ابن ماجہ ح: 4182)، حیاایمان کا ایک حصّہ ہے، فطرت کی خوبی اور اسلام کے عادات میں سے ہے، بچپن سے ہی عورت کے خون میں حیا دوڑتی ہے، اور یقیناً حجاب اس حیا کی تکمیل اور اس کی تائید ہے، بغیر حجاب اور پردہ کے زندگی کی کوئی قیمت نہیں۔
3/ حجاب پہننا ایمان کی علامت ہے، کیونکہ سورہ نور کی آیت نمبر (31) میں مومنہ عورتوں کو اور سورہ احزاب کی آیت نمبر (59) میں اہل ایمان کی عورتوں کو ایمان کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے حجاب اور پردہ کا حکم دیا گیا ہے، گویا کہ اصل مومن عورت وہی ہے جو اپنے رب کی اطاعت کرتے ہوئے حجاب کی پابندی کرتی ہے۔
4/ حجاب عورت اور مرد کے دل کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورہ احزاب کی آیت نمبر (53) میں اہل ایمان کو حکم دیا کہ جب ازواج ِ مطہرات سے کچھ پوچھیں تو پردہ کے پیچھے سے اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ اس میں دونوں کے لئے مکمل پاکیزگی ، عفت ِ نفس اور شک وشبہات اور بُرے خیالات سے دوری کا ذریعہ ہے۔
5/ حجاب میں اچھے اور عمدہ اخلاق کی دعوت ہے، باحجاب عورت کو دیکھ کر انسان خود بخود عزت و احترام اور حیا و غیرت پر مجبور ہوجاتا ہے، حجاب انسان میں پیدا ہونے والی حرص وہوس اور شیطانی خیالات کے لئے ایک مضبوط ہتھیار ہے، اذیت اور نگاہوں کے خیانت سے روکتا ہے، عورتوں اور مردوں کے دلوں میں پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت کرتا ہے۔
جہاں حجاب کے فوائد ہیں تو وہیںبے پردگی کے نقصانات بھی ہیں:
1/ بے پردگی میں اللہ اور اس کے رسول کی معصیت اور نافرمانی ہے اور بے پردگی گناہ کبیرہ ہے، اور جو عورت اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گی تو اس کا نقصان خود اسے پہنچے گا اللہ کو ہرگز نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى)، فقالوا: يا رسول الله، من يأبَى؟ قال: (مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى) (ترجمہ: میری امت کا ہر آدمی جنت میں داخل ہوگا سوا اس کے جس نے انکار کیا، صحابہ نے عرض کیایا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا: جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا)(بخاري ح: 7280) ۔
2/ بناؤ سنگھار کرکے بے پردہ گھومنا اور اجنبی مردوں کا سامنا کرنا جہنمیوں کے صفات میں سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(صِنْفانِ مِن أهْلِ النَّارِ لَمْ أرَهُما، قَوْمٌ معهُمْ سِياطٌ كَأَذْنابِ البَقَرِ يَضْرِبُونَ بها النَّاسَ، ونِساءٌ كاسِياتٌ عارِياتٌ مُمِيلاتٌ مائِلاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ البُخْتِ المائِلَةِ، لا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ، ولا يَجِدْنَ رِيحَها، وإنَّ رِيحَها لَيُوجَدُ مِن مَسِيرَةِ كَذا وكَذا) (ترجمہ: دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے : ایک تو وہ لوگ ہیں جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ہانکیں گے ، اور دوسری وہ خواتین ہیں جو ایسا لباس پہنیں گی کہ گویا برہنہ ہوں گی، لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف لُبھانے والی اور تکبر سے مٹک کر چلنے والی ہوں گی ، ان کے سر اونٹوں کی کہانوں کی مانند ایک طرف جھکے ہوں گے ، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو تو بہت دور سے محسوس کی جائے گی)(مسلم ح: 2128) ۔
3/ بے پردگییہودیوں کا طریقہ ہے ، عورتوں کے فتنوں کے ذریعہ امتوں کو برباد کرنے کی بڑی مہارت ہے یہودیوں کو، یہ تو یہودیوں کا کارگر ہتھیار ہے ، اس راستے کے وہ پرانے کھلاڑی ہیں،یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے فتنہ کے تعلق سے فرمایا: (فاتَّقوا الدُّنيا، واتَّقوا النِّساءَ؛ فإنَّ أَوَّلَ فِتنةِ بَني إسرائيلَ كانت في النِّساءِ)(ترجمہ: دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل میں رونما ہونے والا پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا)(مسلم ح:2742) ۔
4/ بے پردگی مردوں کے اخلاق کے بگاڑ کا ذریعہ ہے، خاص کر نوجوانوں کے اخلاق کو بے پردگی بگاڑ دیتی اور انہیں حرام کاریوں کی طرف ڈھکیلتی ہے۔
5/ بے پردگی سے خاندانی رشتے برباد ہوجاتے ہیں افرادِ خاندان کے بیچ کا بھروسہ ٹوٹ جاتا ہے اور بسا اوقات بے پردگی طلاق کا بھی سبب بن جاتی ہے۔
اس لئے اللہ کے بندو!اپنے گھر کی عورتوں پر غیرت کرو، انہیں بے پردہ باہر نکلنے سےمنع کرو، غیرت الٰہی صفت ، نبوی اخلاق اور مومنوں کے شریف عادات میں سے ہے، اپنی عورتوں کو ان باتوں کا حکم دو جن باتوں کا اللہ نے انہیں حکم دیا ہے، انہیں تقویٰ اور گھروں میں رہنے کا پابند کرو، انہیں جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار اور زیب وزینت کے ساتھ بے پردگی سے منع کرو، انہیں نماز کا حکم دو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا انہیں پابند بناؤ۔