✍️…….ندیم أختر سلفی
10 دسمبر 21 بروز جمعہ کو سعودی عرب کی ہر جامع مسجد میں تبلیغی جماعت سے دور رہنے پر خطبہ دیا گیا، ایسی کیا باتیں پائی جاتی ہیں اس جماعت میں جن کی بناپر اس جماعت سے دور رہنے اور ان کے ساتھ نہ نکلنے کی تلقین کی جارہی ہے، سوائے اس شخص کے جو انہیں نصحیت کرسکے اور ان کی غلطیوں کو واضح کرسکے، لیکن افسوس ایسے لوگوں کو وہ اپنے ساتھ رہنے نہیں دیتے۔
خطبہٴ جمعہ کا دو محور تھا: قرآن وحدیث کے بتائے ہوئے عقیدہ اور اصول ومنہج سے ہٹ کر اسلام میں فرقہ بندی اور نئی نئی جماعتوں کو بنانے کی مذمت۔
خطبہٴ جمعہ کا دوسرا محور تھا : تبلیغی جماعت کی چند بنیادی غلطیاں:
1/ اس سلسلہ میں سب سے خطرناک چیز جو اس جماعت کے اندر پائی جاتی ہے وہ یہ کہ اس جماعت کے خواص اور اکابرین تصوف کے چار سلسلے(چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ) میں سے کسی نہ کسی ایک سلسلہ سے ضرور منسوب ہوتے ہیں، اور یہ بات جاننے کی ہے کہ تصوف کے یہ چاروں سلسلے باطل ، گمراہ کن اور خلاف ِ شریعت ہیں، یہی وہ چار سلسلے ہیں جہاں سے انسان اولیاء کی عبادت، قبر پرستی، صاحب قبر سے وسیلہ، مدد مانگنے اور شفاعت طلب کرنے کے راستے نکالتا ہے، اس جماعت کے اکابرین اور خواص کا اسلام کے خلاف دو خاص عقائد وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود سے گہرا تعلق ہے وگر نہ فضائل اعمال میں ان عقائد کے حاملین کے واقعات کیوں بیان کئے گئے ہیں؟
2/ تبلیغی جماعت والے کلمہ کی تفسیر توحید ربوبیت سے کرتے ہیں ، یعنی نہیں ہے کوئی خالق ، مالک اور رازق سوائے اللہ کے ، جب کہ کلمہ کا یہ معنی سراسر غلط ہے، کیونکہ کلمہ کا اگر یہی معنی ہوتا تو مشرکین کو اعتراض کیوں ہوتا اور مکی زندگی میں تیرہ سال تک صرف اصلاح عقیدہ پر زور کیوں دیا جاتا کیونکہ وہ لوگ تو اس بات کا اعتراف کرتے تھے کہ اللہ ہی خالق و مالک اور رازق ہے.
3/ تبلیغی جماعت کے نصاب میں فضائل اعمال نامی جو کتاب پڑھی اور پڑھائی جاتی ہے وہ منگھڑت قصے، اولیاء کے جھوٹے کشف وکرامات، خوابوں کے جھوٹے واقعات، قبروں سے استمداد اور ضعیف وموضوع روایات کا مجموعہ ہے جنہیں بار بار تنبیہ اور بیان کرنے کے باوجود نہ کتاب سے نکالا گیا اور نہ ہی ان سے برأت کا اظہار کیا گیا ، دین کی تبلیغ کے نام پر یہ کتاب ایک بھدا قسم کا مذاق ہے جس کا شکار بھولی بھالی عوام بن رہی ہے، فضائل اعمال میں صوفیاء کے ارشادات اور واقعات کو دیکھ کر بلا تامل یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس جماعت کا تصوف سے بہت گہرا تعلق ہے، اور صوفیاء سے عقیدت کا صاف مطلب ان کے عقائد سے متاثر ہونا اور انہیں قبول کرنا ہے ، فضائلِ درود اور فضائلِ صدقات صوفیاء کے واقعات سے بھرے پڑے ہیں، درحقیقت یہ جماعت لوگوں کو صوفی بنانے کی ایک عالمگیر تحریک ہے۔
4/ جماعت والے عموماً شرعی علوم سیکھنے سے بھاگتے ہیں، ان کے علم کا محور جو کچھ ہے وہ فضائل اعمال نامی کتاب اور حیاۃ الصحابہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ جماعت میں رہتے ہوئے بھی جاہل ہی رہتے ہیں، بلکہ صراحت کے ساتھ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں علم نہیں ایمان کی ضرورت ہے، اور اس طرح یہ لوگ کئی قسم کی بدعات میں ملوث ہوجاتے ہیں جس کا انہیں احساس تک نہیں، جماعت والے عموماً قرآن وحدیث بیان کرنے والے اور اصلاح ِ عقیدہ کی کوشش کرنے والے علماء کی مجلس سے نہ صرف دور رہتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی ایسی مجلسوں سے الگ رہنے کی تلقین بھی کرتے ہیں، اور اپنی مجلسوں میں فضائل اعمال کے سوا کسی اور کتاب کو پڑھنے اور نہ قرآن وحدیث پر مبنی بیان دینے کی اجازت دیتے ہیں۔
5/ اسلام کی ایک بنیادی چیز بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکناہے ، یہ جماعت اپنے حساب سے بھلائی کا حکم تو خوب دیتی ہے لیکن برائی سے کبھی نہیں روکتی، یہی وجہ ہے کہ اس جماعت کے خواص کے ساتھ عوام میں بھی خلاف شرع باتیں پائی جاتی ہیں لیکن ان کے خلاف بولنے والا کوئی نہیں ہوتا، در اصل یہ چیزیں ان کی نگاہوں میں غلط ہی نہیں ہوتیں، بر صغیر کے طول وعرض میں شرکیات اور بدعات وخرافات اور ان کے اڈوں کی بھرمار ہے لیکن مجال ہے کہ کبھی جماعت کے لوگ کھل کر اس کے خلاف آواز اٹھائیں جب کہ دعوت کا آغاز اصلاح ِ عقیدہ سے ہونا چاہئے، پہلے توحید پھر نماز اور فضائل وغیرہ ۔
6/ تبلیغ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے کہ کوئی کسی کو روک دے ، لیکن جن غلطیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے اس کی اصلاح تبلیغی جماعت کی اولین ذمہ داری ہے، تبلیغ کے لئے بنیادی شرط یہ ہے کہ پہلے بنیادی علم حاصل کیا جائے، پہلے اللہ تعالٰی اور اس کے صفات کو ہر تشبیہ وتمثیل اور یکییف و تعطیل سے پاک جانا جائے، بلا شرکت غیرے اس کے حقوق کو پہچانا جائے پھر تبلیغ کیا جائے اور تبلیغی جماعت میں علم کہاں سکھایا جاتاہے وہاں تو فضائل اور صوفیاء کے واقعات ہی برسوں سے سنائے اور دہرائے جارہے ہیں۔
اسی لئےدنیا کے مختلف گوشوں سے تعلق رکھنے والے اور خاص طور پر سعودی عرب کے معتبر علماء ان کی خرابیوں کو واضح کرتے ہیں اور عوام کو جماعت میں جانے اور تین دن یا چلہ کشی سے منع کرتے ہیں یہاں تک کہ جماعت والے اپنی غلطیوں کی اصلاح کرلیں.
یاد رہے کہ کسی بھی جماعت اور اس کے افراد کے صرف ظواہر کو دیکھ کر فیصلہ کرنا خلاف عدل اور قرین ظلم ہوگا، ضروری ہے کہ ان کے بواطن کو ان کے افکار و نظریات اور اصول و مناہج کے ذریعہ پہچانا جائے پھر فیصلہ کیا جائے.
اللہ ہمارے اندر قبولِ حق کا جذبہ پیدا کرے اور سیدھی راہ پر چلنے والا بنائے۔آمین
✍️…….ندیم أختر سلفی
2021/12/17