تیسرا اصول:گھرمیں دینی ماحول پیدا کرنا:
ازقلم: ابوصالح دل محمد سلفی
)استاد مرکزی دار العلوم جامعہ سلفیہ بنارس(
فطری طور پرہر بچہ معصوم اور خالی الذہن پیدا ہوتا ہے،اس کا دل ہر طرح کے دنیاوی اثرات سے پاک وصاف ہوتاہے، اس کا ذہن و دماغ کورہ کاغذ کی طرح صاف و شفاف ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر ماحول سے بہت جلد اور بہت زیادہ متأثر ہوتا ہے نیز ارد گرد کے منظر اورحال احوال کا اثر براہِ راست اس کے صاف وشفاف ذہن و دماغ اور دل پر بڑا گہرا پڑتاہے۔اور چوں کہ سنِ شعور کو پہوچنے سے پہلے اس کے اندر صحیح غلط کی تمیز نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی خود سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت وقابلیت ہوتی ہے اس لئے وہ جو کچھ دیکھتا یا سنتا ہے اس کو قبول کرلیتا ہے۔اور اسی حساب سے اس کی ذہن سازی و کردار سازی کی بنیاد پڑتی ہے اور بڑا ہو کراسی کے مطابق اس کی فکر و نظر ، عقیدہ وعمل اور زاویہ نگاہ بنتاہے۔اس حقیقت کو اس حدیث سے بآسانی سمجھی جاسکتی ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” :”ما مِنْ موْلودٍ إلّا يولَدُ على الفِطْرَةِ، فأبواهُ يهوِّدانِهِ أوْ يُنَصِّرانِهِ، أوْ يُمَجِّسانِهِ ” ہر بچہ دینِ فطرت (دینِ اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، لیکن اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔(بخاري: 4775 ومسلم: 2658)
لہذا گھر کے ماحول کو دینی بنانے کی فکر ہونی چاہئے اور اس کے لئے ہرممکن کوششیں اور تدبیریں اختیار کرنی چاہئے۔ تاکہ بچوں کو دینی ماحول میسر ہو ، دینی فضا میں ان کی پرورش ہو، ابتداء ہی سےان کے ذہن و دماغ کو دینی رخ ملے، ان کی فکر و نظر کی بنیاد دین پرہو، ان کی سوچ مثبت و تعمیری ہو اور ان کی دینی تربیت ہو اور وہ بڑے ہوکر اپنے والدین و خاندان کے لئے مفید و سودمند اور قوم وملت کا معمار و خیر خواہ بنیں۔ گھر میں دینی ماحول پیدا کرنے کے لئے ذیل میں چند اعمال کتاب وسنت کی روشنی میں ذکر کئےجارہے ہیں:
(1) گھروں میں نفلی نماز کا اہتمام کرنا:
دینِ اسلام میں گھروں میں نفلی اور سنت نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے جس سے یقینا گھروں میں دینی ماحول پیدا ہوگااوراس کا مثبت اور نیک اثر بچوں کے ذہن و دماغ پر پڑےگا۔کیوں کہ بچے جب اپنے گھروں میں بڑوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھیں گے، ان کے مشاہدے میں قیام وقعود اور سجود آئیں گے اور ان کے کانوں میں تکبیر، تحمید، تسبیح ، اور ذکر و اذکار کی آواز پہو نچے گی تو ان کے اذہان و قلوب میں ایمان واسلام کی روشنی جاگزیں ہوگی اور ان کی دینی تربیت ہوگی۔نیزنماز کی محبت پیدا ہوگی اور وہ بڑے ہوکرنمازی اور نیک و دین دار بنیں گے۔گھروں میں نفلی نماز کےاہتمام کرنے کی تعلیم وترغیب دیتے ہوئے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں پیارے حبیب جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”صلوا أيها الناسُ في بيوتِكمْ فإنَّ أفضلَ صلاةِ المرءِ في بيتِهِ إلا الصلاةَ المكتوبةَ” اے لوگو! اپنے گھروں میں (نفلی) نماز پڑھاکرو، کیوں کہ مردکی افضل نماز وہ ہے جو وہ گھر میں پڑھے سوائے فرض نماز کے۔(بخاری و مسلم)
اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ایک روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اجْعَلُوا مِن صَلاتِكُمْ في بُيُوتِكُمْ، ولا تَتَّخِذُوها قُبُورًا” (اے مسلمانو! ) تم لوگ اپنی نمازوں میں سے کچھ حصہ (نوافل و سنتیں) اپنے گھروں میں ادا کیاکرو اور گھروں کو (نمازوں سے خالی کرکے) قبرستان نہ بناؤ (بخاري: ٤٣٢ و مسلم: ٧٧٧)
(2) گھروں میں تلاوت قرآن کا اہتمام کرنا:
دینِ اسلام نے امت مسلمہ کو تلاوتِ قرآن سے اپنے گھروں کو آباد کرنے کی ترغیب دی ہے اور مثلِ قبرستان کلی طور پر تلاوت گھروں کو تلاوتِ قرآن سے خالی رکھنے سے منع کیا ہے۔ظاہر سی بات ہے کہ اس کی حکمت گھروں کے ماحول کو دینی بنانا ہے۔جس سے یقینا بچوں کی دینی تربیت ہوگی۔کیوں کہ بچے جب اپنے گھر میں تلاوت قرآن کرتے ہوئےلوگوں کو دیکھیں گے اور سنیں گے تو لازمی طورپر ان کے دل پر اس کا دینی اثر پڑے گا اور ان کا ذہن ودماغ تلاوت قرآن کی طرف مائل ہوگا،تقوی و طہارت سے متصف ہوگااوروہ بڑے ہوکر قرآن سے محبت کرنے والے اور اس پر عمل کرنے والے نیک اوردین دار انسان بنیں گے۔گھروں میں تلاوتِ قرآن کا حکم اور اس کی ترغیب دیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” لا تَجعَلوا بُيوتَكم مَقابرَ؛ فإنَّ الشَّيطانَ يَفِرُّ مِن البَيتِ الَّذي تُقرَأُ فيه البَقَرةُ ” تم لوگ اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔(مسلم (٧٨٠))
(3) گھروں کے ماحول کو دینی بنانے کے لئے ایک اہم عمل یہ بھی ہے کہ گھروں میں شریعت کے خلاف کسی بھی طرح کے قول وعمل سے کلی طور پر اجتناب کیاجائے۔رقص وسرور اور گانے باجے وغیرہ فواحش ومنکرات ، بدعات وخرافات اور غیر اسلامی رسوم و رواج ، شراب نوشی و سگریٹ نوشی اور دیگر حرام امور سے گھروں کو پاک وصاف رکھنا گھر کے ماحول کو دینی بنانے اور بچوں کی دینی تربیت کے لئےشرط لازم ہے۔
الغرض تربیت اولاد کا تیسرا اہم اصول ” گھرمیں دینی ماحول پیدا کرناہے ”
ابوصالح دل محمد سلفی
جامعہ سلفیہ بنارس
9431350537