رمضان سے پہلے کیا ؟

از :عبد السلام بن صلاح الدین مدنی

الحمد للہ و کفی والصلاۃ و السلام علی أشرف الأنبیاء و المرسلین أما بعد

رمضان کا بابرکت مہینہ جب ختم ہوجاتا ہے تو عام طور پر لکھنے والے,بولنے والے,تقریر اور وعظ و نصیحت کرنے والے ضرور یہ سوال پوچھتے ہیں کہ رمضان کے بعد کیا ؟

آئیےاس مختصر تحریر میں اس حقیقت کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ رمضان کا مبارک , اورقابل احترام و تقدیس مہینہ رمضان کا سایہ اسلامیان ِ عالم پر پڑنے والا ہے, اورجملہ مسلمانان ِ عالم اس ماہ ِ عظیم کا پر تپاک استقبال کرنے والے ہیں,آخر اس ماہ سے پہلے کیا ہونا چاہئے؟اورکیا کرنا چاہئے ؟

سو آئیے انہی امور کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں

(۱)رمضان سے پہلے روزہ (صیام)کے لئے کمر بستہ ہوجائیے ؛اعذار لنگ تلاش مت کیجئے,بہانے مت بنائیے,حیلہ مت تراشئے,اور پورے ماہ صیام رکھنے کے لئے کمر باندھ لیجئے

(۲)رمضان سے پہلے اللہ کی کتاب کی تلاوت کے لئے نظام الأوقات مرتب کر لیجئے,ایک دن میں کتنے پارے پڑھیں گے؟اس رمضان میں کتنی بار قرآن ختم کریں گے؟ایک دن میں کتنے پارے پڑھیں گے تو کتنی بار ختم کر سکیں گے؟ اس رمضان میں کتنے پارے ترجمہ ؛معانی و مفہوم اور تفسیر کے ساتھ پڑھیں گے؟کونسی تفسیر پڑھیں گے ؟کس مفسر کی تفسیر اختیار کریں گے ؟وغیرہ وغیرہ

(۳)رمضان کی آمد سے پہلے تہجد و تراویح اور قیام اللیل کے لئے اپنے آپ کو تیار کیجئے؛اور عزم بالجزم کیجئے کہ کسی رات کی تراویح فوت نہیں ہوگی؛یہ بھی پختہ ارادہ کیجئے کہ جماعت سے پہلے مسجدوں میں حاضر ہوں گے اور اذان سے پہلے پہنچنے کی کوشش کریں گے ؛اس بات کا وعدہ بھی کیجئے اور اپنے دل سے عہد و پیمان باندھئے کہ امام کے ساتھ نماز میں داخل ہوں گے اور امام کے ساتھ ہی فارغ ہوں گے (ایسا میں اس لئے کہنے پر مجبور ہوں کہ بعض لوگ تراویح پڑھنے کے لئے امام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور دو چار رکعت ادا کرتے ہیں اور پھر رفو چکر ہوجاتے ہیں,حالانکہ نبی ٔ کریمﷺ کی حدیث اس سلسلہ میں صاف اور انتہائی واضح ہے,آپ ﷺ نے فرمایا:( مَن قام مع الإمامِ حتى ينصرفَ كُتِبَ له قيامُ ليلةٍ) (ابو داؤد حدیث نمبر:۱۳۷۵,ترمذی حدیث نمبر:۸۰۶,نسائی حدیث نمبر:۱۶۰۵,ابن ماجہ حدیث نمبر:۱۳۲۷,علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے)؛لہذا افضل اور بہتر یہ ہے کہ امام کے ساتھ بندہ داخل ہو اور جب امام فارغ ہو تو وہ نماز سے فارغ ہو

(۴)کتنے لوگ ایسے ہیں جو ماہ ِ رمضان کی عظمت سے غافل ہیں؛لہذا اپنے  دل میں جھانک کر دیکھ لیجئے کہ عظمتِ رمضان کی کتنی مقدار آپ  کے دل موجود ہے؛اور اپنے دل و نظر کو عظمت ِ رمضان سے منور کر لیجئے ؛رمضان کی عظمت اپنے دل میں جاگزیں کیجئے

(۵)ماہ ِ رمضان سے پہلے توبہ و استغفار کر لیجئے ,اللہ کو خوش کر لیجئے,راضی کر لیجئے,اپنے روٹھے رب کو منا لیجئے ,اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا لیجئے اور رب کے حضور رو رو کر گڑ گرا کر منت سماجت کرکے اپنے رب کو خوش کر لیجئے

(۶)اگر اللہ تعالی نے آپ کو مال دولت ,سیم و زر اور پیسے کوڑی سے نوازا ہے تو رمضان کے مبارک ماہ سے قبل اپنے گرد و نواح میں بسنے والے  محتاجوں؛بے بسوں ؛بے کسوں اور فقیروں و مسکینوں کا جائزہ لے لیجئے؛اور ضرورت مندوں تک رمضان کٹ (ramdan kit)ضرور پہنچائیے ؛تاکہ وہ بھی آپ کی طرح سحر و افطار کا انتظام کر سکیں اور اس کی خوشی میں شریک ہو سکیں

(۷)اپنے ساتھ رہنے بسنے والے لوگوں میں جو بے نمازی ہیں؛اللہ سے غافل ہیں,ذکر اذکار سے دور ہیں, اورقرآن و مساجد سے لا پرواہ ہیں تو انہیں اللہ سے قریب کیجئے؛ذکر و اذکار سے نزدیک کیجئے؛قرآن و مساجد سے علاقہ مضبوط کروائیے اور اللہ تعالی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کیجئے

(۸)رمضان سے پہلے اپنے دل کی خباثتوں,غلاظتوں ,ناپاکیوں,اور بد بختیوں کو صاف کر لیجئے,دھو لیجئے ؛اور دل کو پاک و صاف کرکے رمضان کا آغاز کیجئے کیوں کہ ہمارا دل وہ بہتر ہے جو صاف ہو,پاک ہو,حقد و حسد سے دور ہو اور کینہ و کپٹ سے الگ ہو,جیسا کہ حدیث میں آتا ہے(خيرُ الناسِ ذُو القلبِ المخمُومِ واللسانِ الصّادِقِ، قِيلَ: ما القلبُ المخمُومِ؟ قال: هو التَّقِيُّ النَّقِيُّ الذي لا إِثْمَ فيه ولا بَغْيَ ولا حَسَدَ. قِيلَ: فَمَنْ على أثَرِهِ؟ قال: الَّذي يَشْنَأُ الدُّنيا، ويُحِبُّ الآخِرةَ. قِيلَ: فمَنْ على أثَرِهِ؟ قال: مُؤمِنٌ في خُلُقٍ حَسَنٍ)(صحیح الجامع حدیث نمبر:۳۲۹۱)

(۹)رمضان سے پہلے ہونے والی یا انجام دی جانے والی بدعات سے اجتناب کیجئے؛کیوں کہ بہت سارے لوگ رمضان سے پہلے مختلف قسم کی بدعات ایجاد کرتے ہیں,مختلف قسم کی موضوع احادیث کا سہارا لے کر متنوع امور انجام دیتے ہیں؛کبھی آپ کو کہا جائے گا کہ رمضان کی یہ اور یہ فضیلت ہے,اسے اگر شئیر نہ کریں گے تو یوں اور یوں ہو جائے گا ؛اتنا نقصان ہوگا,وغیرہ جیسے بہت سارے میسیج سوشل میڈیا پر گردش کرتے رہتے ہیں,ان جیسے امور سے اجتناب کیجئے

(۱۰)رمضان کی آمد پر خوشی و مسرت کا اظہار کیجئے,جز بز ہونے سے بچئے؛چیں بہ جبیں مت ہوئیے ,یہ اللہ کی رحمت ہے,جو اللہ تعالی کے خاص فضل سے آپ کو عنایت ہوئی ہے؛اور اللہ کی رحمت سے خوش ہوا جاتا ہے,نہ کہ چیں بہ جبیں ,اللہ تعالی نے فرمایا:( قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ)(سورہ ٔ یونس:۵۸)

تلک عشرۃ کاملۃ

یہ دس امور ہیں,جن کا تذکرہ کر دیا گیا تاکہ رمضان سے پہلے ان امور کا خاص خیال رکھا جائے اور رمضان کی برکتوں,رحمتوں,مغفرتوں ,اللہ کی عنایتوں اور اس کے افضال و انعام سے بھر پور مستفید ہوا جا سکے
واللہ ولی التوفیق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *