اگر مرد کو بیوی سے ہمبستری کی ضرورت ہو اور بیوی انکار کرے حالانکہ بیوی صحت یاب ہے کوی بیماری لاحق نہیں ہے ایسی بیوی کے بارے میں کیا حکم ہے کیا اس کے باقی عبادت کے معمولات اس سے متاثر ہونگے
سائل: فاروق احمد بانہالی
الجواب بعون رب العباد:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تحریر:ابو زھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
. ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
لحمد لله والصلاة والسلام على رسول اللہ وبعد!
شرعاً کسی بھی مسلمان عورت کے لیے بغیر کسی شرعی عذر کے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے پاس اسکے بلانے یا اسکی چاہت پر جانے سے انکار کرے بلکہ ایسا کرنا مسلمان عورت کے لیے حرام ہے۔
لھذا مسلمان بیوی کے لیے واجب ہے کہ جب اسے اپنا شوہر جماع کے لیے بلائے وہ ہر کام چھوڑ کر اسکے کہنے پر لبیک کہے ورنہ بغیر کسی شرعی عذر کے وہ گنہگار ہوگی بلکہ اگر مرد غصہ کی حالت میں رات گزارے اس صورت میں اس عورت پر ملائکہ اور رب کی لعنت آسمان سے برستی ہے۔
دلیل نمبر 1: قیس بن طلق اپنے والد محترم طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی محترم ﷺ نے فرمایا:(إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ، وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ).[سن الترمذی453/2 ، حدیث نمبر:1160 ، حدیث صحیح ، الزواجر للهيثمي المكي42/1 ، صحيح].
جب مرد اپنی بیوی کو حاجت(جماع) کے لیے بلائے اسے چاھئے کہ وہ آئے اگرچہ وہ تندور( چولھے) پر ہی کیوں نہ ہو۔
صاحب تحفہ فرماتے ہیں : جب عورت چولھے پر روٹی پکارہی ہو اس صورت میں بھی وہ چولھا چھوڑ کر شوہر کے بلاوے پر لبیک کہے گویا کہ اس پر شوہر کی اطاعت واجب ہے۔[تحفة الإحوذي1160].
دلیل نمبر2:ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے اور غصہ کی حالت میں شوہر رات گزارے تو اس صورت میں بیوی پر صبح تک ملائکہ لعنت بھیجتے ہیں۔[بخاری 116/4 ، مسلم 157/4، کتاب النکاح ، ابو داود 418/2 ، مسند احمد 419/15].
دلیل نمبر3:ابن حبان اور ابن خزیمہ کی روایت میں ہے کہ جب تک نہ اسکا شوہر اسے راضی ہو تب تک اس پر لعنت برستی ہے۔[عون المعبود حدیث نمبر:2141].
ان جیسی احادیث طیبہ سے واضح ہوا کہ عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی ندا کو رد کرے بلکہ اسے چاھئے کہ وہ کتنی بھی مشغول ہو اور اسے اپنا شوہر بلائے تو اسکے لیے ہر حال میں اسکی اطاعت واجب اور ضروری ہے بغیر عذر شرعی کے اسکے بلاوے پر آنے سے انکار کرنا یا عدم توجہی سے کام لینا قطعا جائز نہیں ہے۔
دلیل نمبر4:ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ﷺکی خدمت میں اپنے شوہر صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کی شکایت لیکر آئی کہ وہ مجھے مارتا ہے جب میں نماز پڑھتی ہوں اور وہ مجھے افطار کرنے پر مجبور کرتا ہے جب میں روزہ رکھتی ہوں ۔ ۔ ۔
راوی کہتا ہے کہ صفوان اس وقت نبی کریم ﷺ کے پاس ہی تھا اور آپ ﷺنے اسے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا جو کچھ اسکی بیوی نے بیان کیا ، اس نے جواب میں کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ! رہا مسئلہ کہ میں اسے افطار کرنے پر مجبور کرتا ہوں تو میں ایک جوان مرد ہوں میں صبر نہیں کرسکتا ، اس دن آپ ﷺ نے فرمایا کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔[ابو داود573/2 ، حدیث نمبر:2459 ، صحیح].
اس حدیث میں دو اہم باتیں ذکر کی گئی ہیں:
نمبرایک کہ اس نے کہا کہ میری بیوی نماز میں دو لمبی سورتیں پڑھتی ہیں جبکہ میں نے اسے ایسا کرنے سے روکا ، اس سے ثابت ہوا کہ شوہر اگر کسی عبادت جیسے کہ لمبی قراءت سے روکے تو عورت کو منع کرنا جائز نہیں ہے ، اسی طرح اگر وہ اسے نفل روزہ سے روکے تو اسے نفل روزہ رکھنا بھی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ اگر وہ عورت روزہ رکھے اور شوہر کو اس دوران جماع کی ضروت پڑے تو اسکے لیے روزہ مانع بن سکتا ہے اور اگر بیوی روزہ سے ہوگی تو اس صورت میں مرد کو کسی برائی میں ملوث ہونے کا خطرہ ہے اسی وجہ سے عورت کو اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا جائز نہیں ہے جبکہ روزہ بھی اللہ کی عبادات میں سے ایک عظیم عبادت ہے مگر شوہر کے مقابلے عظیم عبادت کو بھی شوہر کی اجازت کے بغیر رکھنا جائز نہیں ہے۔
صاحب عون المعبود لکھتے ہیں : اس معاملے میں عورت پر حق الزوج حق اللہ پر مقدم ہے۔[عون المعبود شرح ابی داؤد].
اس لیے عورت کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق کا خیال رکھے اور اسکی اطاعت کرنا اس پر واجب ہے۔
دلیل نمبر 5:عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب عورت پانچ وقت نماز کی پابندی کرے ، ماہ رمضان کے روزے رکھے ، اپنی عصمت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہوجاو جس بھی دروازے سے تم چاہو۔[مسند احمد 199/3 ، حسن لغيره ، المعجم الأوسط للطبرانی8805 ، البلدانيات للسخاوي161 ، حسن ، صحيح الجامع660 ، قال الباني صحيح ، أخرجه ابن حبان4163].
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو عورت اپنے شوہر کی اطاعت کرے گی اسکے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جائیں گے۔
دلیل نمبر 6:عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ﷺ نے ان سے پوچھا یہ کیا کررہے ہو؟ اس نے کہا کہ وہاں کے لوگ اپنے سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو اگر میں اللہ کے علاؤہ کسی کو سجدہ کرنے کی اجازت دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کا سجدہ کرے ، مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ عورت تب تک اپنے رب کا حق ادا نہیں کرسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے اور جب وہ اسے جماع کا مطالبہ کرے اگرچہ وہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو وہ اسے منع نہ کرے۔[ابن ماجہ 306/3 ، حسن صحیح].
یہ حدیث طیبہ اس پر دلالت کرتی ہے کہ بیویوں ہر اپنے شوہروں کی اطاعت ضروری ہے چاھئے وہ کسی بھی کام میں مشغول ہوں ، یعنی ہر کام کے مقابلے میں اپنے شوہر کی اطاعت مقدم اور ضروری ہے۔
دلیل نمبر 7:ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تین اشخاص کی عبادت قبول نہیں ہوتی ، ان میں سے ایک وہ عورت جس نے رات اس حال میں گزاری کہ اسکا شوہر اسے ناراض تھا۔[سنن ترمذی 387/1 ، حدیث نمبر:360 ، حديث حسن ، صحیح الترمذی 360 ، البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے ، صحيح الترغيب1889 ، صحيح الجامع3057].
صاحب تحفہ فرماتے ہیں : یعنی اسکے عمل صالح مکمل قبول نہیں ہوتا۔[تحفۃ الاحوذی حدیث نمبر:360].
دلیل نمبر8:معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عورت اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف نہ دے ، اور جنت کی حور اسے کہتی ہے کہ تم اسے تکلیف نہ دو ورنہ تمہیں اللہ تعالی ہلاک کردے۔ ۔ [سنن ترمذی 464/2 ، صحیح ، ابن ماجہ422/3 ، صحیح ، مسند احمد 417/36 ، إسناده حسن].
یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہر مسلمان عورت کو اپنے شوہر کی نافرمانی کرنے سے منع فرمایا اور جو عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرے خاص کر جب اسے اپنا شوہر جماع کے لئے بلائے اور وہ بغیر عذر شرعی کے انکار کرے ایسی عورت کو جنت کی حوریں بھی بد دعا دیتی ہیں کہ اللہ تعالی تمہں ہلاک وبرباد کرے۔
خلاصۂ کلام
کسی بھی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے بلانے پر اسکے حکم عدولی کرے اور اس عورت پر انکار کرنے کی صورت میں آسمان سے رب اور ملائکہ کی لعنت اترتی ہے اور نافرمان عورت کو جنت کی حوریں بھی بدعا دیتی ہیں ، لھذا کسی بھی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ بغیر عذر کے اپنے شوہر کے بلانے پر آنے سے انکار کرے بلکہ نفلی عبادات بھی اپنے شوہر کے حکم پر مقدم ہے اور اگر شوہر کی نافرمانی کرے گی تو ایسی عورت جہنم کی حقدار ہوگی ، اور شوہر کی نافرمانی کی وجہ سے اسکی عبادات بھی متؤثر ہوسکتی ہیں۔
هذا ما بدا لي في هذه المسألة فإن أصبت فمن الله وان أخطأت فمن نفسي.
والله تعالى اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى اله وصحبه اجمعين ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.