از قلم:ندیم أختر سلفی مدنی
داعی اسلامک دعوہ سینٹر,حوطہ سدیر
اس وقت ہم ایک عظیم مہینہ کا استقبال کر رہے ہیں، دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور آپ کو اس ماہ ِمبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت سے صیام وقیام کی توفیق بخشے۔
اہل اسلام کو یہ حق ہے کہ اس عظیم ماہ کی آمد پر خوشی کا اظہار کریں، اہل اسلام کو یہ حق ہے کہ وہ اس ماہِ مبارک کی آمد پر ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کریں ، اس ماہ کو پا لینے پر ایک مسلمان کو یہ حق ہے کہ وہ اس نعمت پر اللہ کی خوب تعریف کرے ۔
اور اس ماہ کو پالینے پر ایک مسلمان کیوں نہ خوش ہو کہ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:(شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ) (البقرة: 185)(ترجمہ: ماہ ِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں)۔
اور اس ماہ کو پالینے پر ایک مسلمان کیوں نہ خوش ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے بارے میں ارشاد ہے:(مَن صَامَ رَمَضَانَ، إيمَانًا واحْتِسَابًا، غُفِرَ له ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ) (البخاري ح:38، مسلم ح: 760 عن أبي هريرةرضي الله عنه)(ترجمہ:جو شخص رمضان کے روزےایمان کی حالت میں اور ثواب کی امید سے رکھےتو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں)۔
اور اس ماہ کو پالینے پر ایک مسلمان کیوں نہ خوش ہو کہ اس کے متعلق نبیصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(الصَّلَوَاتُ الخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إلى الجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إلى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ ما بيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الكَبَائِرَ) (مسلم ح: 233 عن أبي هريرةرضي الله عنه)(ترجمہ: پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے)۔
اور اس ماہ کے حصول پر ایک مسلمان خوشی کا اظہار کیوں نہ کرے کہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إذا كان أوَّلُ ليلةٍ مِن رَمَضانَ ينادي منادٍ: يا باغيَ الخيرِ هلُمَّ، ويا باغيَ الشرِّ أقصِرْ، وللهِ عُتَقاءُ مِن النارِ، وذلكَ كلَّ ليلةٍ) (ابن ماجة ح: 1642 عن أبي هريرة رضي الله عنه)(ترجمہ:جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو ایک اعلان کرنے والا آواز لگاتا ہے: اے نیکی کے طلب گار آگے بڑھ، اور اے برائی کے طلب گار رک جا ، اور اللہ تعالی جہنم سے لوگوں کو آزاد کرتا ہے ، اور یہ (رمضان میں ) ہر رات اسی طرح ہوتا ہے)۔
رمضان ایک عظیم موقع ہے خیر کی طرف سبقت کرنے کا، جہنم سے آزادی کا، اس فرصت کا کوئی بدل نہیں ، لیکن اللہ کےبندو!ہوشیار رہو کہ اس عظیم فضیلت کو کہیں آپ سے کوئی چُرا نہ لے، یا اس فضیلت کی کمی میں کوئی سبب نہ بن جائے، لہو ولعب اور اس عظیم نعمت سے مشغول کرنے والی تمام چیزوں سے بچو، اللہ کی قسم یہ نعمت کم نہیں کہ اللہ نے آپ کو اس ماہِ مبارک تک پہنچادیا۔
اللہ کے بندو!صیام وقیام پر اللہ سے مدد مانگو کیونکہ طاقت وقوت تو صرف اللہ کی طرف سے ہے، توفیق ، اعانت اور مدد کا مالک تو صرف اللہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا:(يا مُعاذُ إنِّي واللَّهِ لأحبُّكَ فلا تدَعنَّ في دبُرِ كلِّ صلاةٍ أن تقولَ: اللَّهمَّ أعنِّي علَى ذِكْرِكَ، وشُكْرِكَ ، وحُسنِ عبادتِكَ)(أبوداؤد ح:1522)(ترجمہ:اے معاذ !اللہ کی قسم مجھے تم سے محبت ہے (میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ) کسی نماز کے بعد یہ دعا ہرگز ترک نہ کرنا کہ اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہتر انداز میں اپنی عبادت کرنے میں میری مدد فرما)۔
مدد گار کون ہے سوائے اللہ کے ؟ توفیق دینے والا کون ہے سوائے اللہ؟ راستہ دکھانے والا کون ہے سوا اللہ کے ؟آسانی پیدا کرنے والا کون ہے سوا اللہ کے؟ ایمان کو دلوں میں محبوب بنانے والا کون ہے سوا اللہ کے؟کفر وفسق اور نافرمانی کو دلوں میں ناپسندیدہ بنانے والا کون ہے سوا اللہ کے ؟ تو روزے اور قیام پر ، قرآن کی تلاوت او رصدقہ وخیرات پر مدد بھی اللہ ہی مانگی جائے، نصرت واعانت کا سوال بھی اسی سے کیا جائے۔