ڈاكٹر محمد يوسف حافظ ابو طلحہ تیمی مدنی
========================================
پرانے زمانے ميں حج كا نام آتے ہى ذہنوں ميں عجيب وغريب ہولناكياں اور نہايت سنگين خطرات كا تصور آتا تھا، راستے نہايت پر مشقت وپر خطر، رہزنوں كى لوٹ كهسوٹ اور قتل وغارتگرى، راستے ميں موجود قبائل كى ٹيكس وصولى، وسائل كى قلت، اشيائے خورد ونوش كى كمى، وبائى امراض كى كثرت، اور طبى سہوليات كى كميابي، وغيره وغيره. حتى كہ شہر مكہ جسے اللہ تعالى نے مامون شہر اور حرم قرار ديا ہے، جہاں خشكى كے جانور كا شكار كرنا، پيڑ پودے اور گهاس اكھاڑنا بھى منع ہے وہاں دن دہاڑے حاجيوں كو لوٹ ليا جاتا تھا. گويا حج كے لئے جانا اپنے آپ كو موت كے منہ ميں ڈالنا تها، اس لئے سفر حج پر جانے والا اپنے اہل وعيال اور خويش واقارب سے ايسے رخصت ہوتا تھا جيسے پھانسى پر چڑھنے والا رخصت ہوتا ہے، كيونكہ اسكے واپس آنے كى سارى ظاہرى اميديں دل ودماغ سے رخصت ہو جاتى تھيں، بلكہ بہت سارے حجاج اپنے ساتھ اپنا كفن لے كر روانہ ہوتے تھے، اور بسلامت سفر حج سے واپسى پر خويش واقارب ، دوست واحباب كو ايسى ہى خوشى ہوتى تهى ، جيسے نومولود كى ولادت پر ہوتى ہے.
جب حجِاز 1925ء (1344ھ) ميں شاه عبد العزيز بن عبد الرحمن آل سعود –كى امارت ميں داخل ہوا تو پہلى فرصت ميں حجاج كرام كى راحت اور مصلحت كے پيش نظر انہوں نے چند بنيادى قدم اٹهائے:
• امن وامان بحال كيا، ديہاتى قبائل كى اخلاقى اصلاح كى، اور سرداران قبائل كونوٹس ديا كہ جس قبيلے كى حدود ميں حاجيوں پر ظلم ہوگا اس قبيلے كا سردار اس كا ذمہ دار ہوگا. مكہ مكرمہ ميں امن قائم كرنے كے لئےاپنا خصوصى فوجى دستہ بحال كيا، اور چهوٹے چهوٹے تحفظاتى دستے ديہاتوں ميں بهيجے، وغيره وغيره.
• حجاج كے لئے طبى مركز قائم كياجس ميں مفت طبى سہوليات فراہم تهيں.
• حجاج كے معلمين كے لئے خصوصى ٹريننگ كورس كا نظم كيا، جس ميں انہيں دين اسلام كے مباديات اور حج وعمره كا طريقہ سكهايا جاتا تھا تاكہ وه حجاج كى صحيح رہنمائى كرسكيں.
شاه عبد العزيز كے بعد ان كے فرزندان ارجمند شاه سعود، شاه فيصل، شاه خالد، شاه فہد، شاه عبد الله، اور شاه سلمان نے يكے بعد ديگرے ملك كى زمام سنبهالى، اور سب نے ايمانى جذبے سے اللہ كى رضا كى خاطر اپنے اپنے وقت كے تقاضے كے مطابق حجاج كى مصلحت ، راحت اور امن وسكون كى خاطر طرح طرح كى سہولتيں اور متنوع خدمات فراہم كيں.
اسى مقصد كى خاطر سعودى حكومت نے وزارت حج كے نام سے ايك مخصوص وزارت قائم كر ركهى ہے، جس كا مستقل بجٹ ہوتا ہے، اس كے علاوه ديگر وزاررتيں بالخصوص وزارت داخلہ، وزارت دفاع، وزارت صحت، اور وزارت برائے اسلامى امور ہر ايك اپنے دائرۂ كار ميں اپنے بجٹ كا ايك بہت بڑا حصہ حجاج كى سلامتى، راحت، سہوليات اور اركان حج كى صحيح ادائيگى وغيره پر خرچ كرتى ہيں. حج كا موسم شروع ہونے سے سات آٹھ ماه پہلے سے ہى يہ سارى وزارتيں حج كے لئے اپنى اپنى پلاننگ اور تيارياں شروع كر ديتى ہيں. حج كا موسم آتے ہى بادشاه سے لے كر صفائى كرنے والے تك سب كے سب دل وجان سے حجاج كى خدمت ميں حسب معمول تمام تر توانائيوں، تمام تر وسائل وامكانات كے ساتھ جٹ جاتے ہيں، نہ جانے كتنے انسان ، كتنے آلات، كتنى مشينيں اوركتنى گاڑياں وغيره وغيره حجاج كى خدمت پر لگا ديئے جاتے ہيں.
جو سہولتيں اور خدمات حجاج كو فراہم كى جاتى ہيں انكا مختصر سا خاكہ زيب قرطاس كيا جا رہا ہے. اور يہ ملک كے مختلف علاقوں سے مختلف گريڈ كے فوجى اور تحفظاتى دستے مكہ مكرمہ اور مدينہ منورہ ميں تقريبا تين مہينے كے لئے تعينات كرتى ہے، اور ہفتہ عشرہ كے لئے مكہ اور مشاعر مقدسہ (منى، مزدلفہ اور عرفات) ميں لگ بهگ دولاكھ سيكوريٹى اہلكار تعينات كرتى ہے، جو مختلف ڈپارٹمنٹ اور متعدد گريڈ سے تعلق ركھتے ہيں، جنہیں حج ميں امن وامان قائم ركھنے كيلئے متعين كيا جاتا ہے، اگر حجاج اور سيكوريٹى اہلكار كى تعداد كى نسبت نكالى جائے تو تقريبا ہر تيره چودہ حاجى پر ايك سيكوريٹى گارڈ كا انتظام ہوتا ہے، لگ بھگ بيس پچيس لاكھ كا اتنا بڑا مجمع نہايت الفت ومحبت كيساتھ ڈيل كيا جاتا ہے، پوليس نہ گالياں ديتى ہے، نہ لاٹهى كا استعمال كرتى ہے، نہ آنسو گيس كا، اور الله كے فضل وكرم سے حج كا موسم اپنى تمام تر رونقوں اور رعنائيوں كےساتھ اختتام پذير ہوجاتاہے. ہاں، يكا دكا دلخراش واقعہ كبھى كبھار پيش آجاتا ہے، مگر دنيا كى وه كونسى طاقت ہے جسے يہ دعوى ہوكہ اتنے بڑے مجمع كو بلا كسى نا خوشگوار واقعہ كے وہ ڈيل كرسكتى ہے.
• طبى سہوليات: سعودى حكومت دنيا كے تما م حاجيوں كا بلا استثنا مفت علاج كرتى ہے، ان كے لئے ہر طرح كے سركارى ہاسپيٹل اور طبى مراكز كا دروازہ ہر وقت كهلا رہتا ہے، دوائيں فرى ملتى ہيں، آپريشن فرى ہوتا ہے، بلكہ اس سے بھى آگے بڑھ كر ہاسپيٹل انتظاميہ اس بات كا پورا لحاظ ركھتى ہے كہ ہاسپيٹل ميں اڈمٹ كسى مريض حاجى كا كوئى ايسا ركن نہ چهوٹ جائے جس سے اس كا حج مكمل نہ ہوسكے، اور ايسے مريضوں كو طبى عملہ كى نگرانى ميں ايمبولينس كے ذريعہ اس ركن كى ادائيگى كے لئے بهيجتى ہے، عرفات كے ميدان ميں رات كے وقت سينكڑوں ايسى ايمبولينس نظر آتى ہيں، جن ميں مريض حاجى وقوف عرفات كے ركن كى ادائيگى كے لئے لائے جاتے ہيں. اور آپ كو يہ جان كر بهى تعجب ہوگا كہ سعودى حكومت نے آج تك مشاعر مقدسہ(منى، مزدلفہ اور عرفات) ميں كسى طرح كا پرائيوٹ طبى مركز قائم كرنے كى قطعى اجازت نہيں دى ہے.
• مسجد حرام (مسجدِ كعبہ) اور مسجد نبوى كى توسيع: ان دونوں مسجدوں كو اللہ كے فضل وكرم سے اتنا وسيع بنا ديا گيا ہے كہ مكمل راحت كے ساتھ لاكھوں لوگ بيك وقت اس كے احاطے ميں سمو جاتے ہيں، ان دونوں مسجدوں ميں دنيا كى جديد ترين ٹكنالوجى كا استعمال كيا گيا ہے اور كياجاتاہے، جسے ديكهنے والا ديكھ كر حيران ره جاتا ہے، يہ سارى توانائى صرف اس لئے صرف كى جاتى ہے كہ حجاج اور زائرين كو كوئى تكليف نہ ہو. ان دونوں مسجدوں كى توسيع اور ان ميں موجود سہوليات كو ذكر كرنے كے لئے ايك مستقل تاليف دركار ہے، جن ميں مطاف اور مسعى (سعى كى جگہ) كى توسيع قابل ذكر ہے، جس سے حاجيوں كوكافى راحت ملى ہے، دونوں مسجدوں كے صحن ميں ايسے سنگ مرمر لگائے گئے ہيں، جن پر دهوپ كى حرارت كا كوئى اثر نہيں پڑتا، اعلى ٹكنالوجى كى ايسى بڑى بڑى خودكار چهترياں لگائى گئى ہيں، جن سے پورے صحن ميں دهوپ كے وقت سايہ رہتا ہے، اور ايسے فين لگائے گئے ہيں، جن كى ہوائيں پانى كے ہلكے فوارے كے ساتھ صحن نشينوں كو راحت پہنچاتى ہيں. دونوں جگہ گمشده سامانوں كے لئے خصوصى شعبے قائم كئے گئے ہيں، تاكہ جس كسى كو گرا پڑا سامان ملے وه اس شعبے ميں جمع كردے، اور جس كسى كا گم ہو وه يہاں تلاش لے، كمزور اور عمر دراز لوگوں كے لئے سينكڑوں ويل چيئر كا نظم ہے، اور دونوں مسجدوں كے ارد گرد سينكڑوں بيت الخلاء بنائے گئے ہيں، اور ان كى صفائى ستھرائى كا بے مثال نظم ہے. وغيره وغيره.
• مشاعر مقدسہ ميں ضروريات زندگى كا مكمل نظم: سال ميں صرف چھ دن حاجى حضرات مناسك حج كى ادائيگى كے لئے مشاعر مقدسہ ميں تشريف ركھتے ہيں، اس كے بعد سال بھر يہ پورا علاقہ يوں ہى پڑا رہتا ہے، اور صرف چھ دنوں كے لئے سعودى حكومت نے اربوں ريال خرچ كركے اعلى قسم كى تمام ضروريات زندگى كا مكمل نظم كيا ہے، ذيل ميں بعض اہم چيزوں كا ذكر كيا جاتا ہے:
أ) منى ميں كچن اور بيت الخلا سميت فائر پروف خيمے لگائے گئے ہيں، اور عرفات ميں بهى ايك دن گذارنے كے لئےخيموں كا نظم كيا گيا ہے.
ب) وسيع وعريض پختہ سڑكيں، بريج، اور سرنگيں بنائى گئى ہيں، پيدل چلنے والوں كے لئے الگ سڑكيں اور سرنگيں، اور گاڑيوں كے لئے الگ، بلكہ كئى كئى كيلوميٹر تك پيدل والے راستے پر شيڈ بھى لگا ہوا ہے، تاكہ حجاج حضرات دهوپ كى طمازت سے محفوظ رہيں.
ت) منى، مزدلفہ اور عرفات كے مابين حجاج كى آمد ورفت كے لئے صرف سات دن كى اسپيشل ميٹرو سروس، جو يوميہ اٹهارہ سے بيس گھنٹے تك بلا كسى توقف كے كام كرتى ہے. اس كے علاوه ہزاروں كى تعداد ميں لكزرى بسيں مہيا كى جاتى ہيں.
ث) منى سے عرفات تك سڑكوں كے كنارے كنارے اور خيموں كے ارد گرد تھوڑى تھوڑى دور پر پينے كے لئے صاف شفاف پانى كے نل لگے ہوئے ہيں، جو كسى بهى اعتبار سے مينرل واٹر سے كم نہيں.
ج) عرفات كے ميدان ميں تھوڑى تھوڑى دورى پر پانى كے فوارے لگائے گئے ہيں، جوگرمى كے زمانے ميں فضا كى حرارت كو كم كرنے كے لئے استعمال كئے جاتے ہيں، اور نيم كے ہزاروں درخت سايے كے لئے لگائے گئے ہيں.
ح) كهانے پينے كےلئےتجارتى ريسٹورنس كا نظم ہے، جنہيں طب وصحت كے اصولوں پر كھرا اترنے كے بعد ہى حكومت لائسنس ايشو كرتى ہے، اور ان كى مسلسل نگرانى كرتى ہے. اس كے علاوه سعودى پبلك كى ايك بڑى تعداد مشاعر مقدسہ ميں اپنا مال دونوں ہاتھوں سے بے دريغ خرچ كرتى ہے، كهانے كے پيكٹس، پانى كى بوتليں، مختلف قسم كے جوس، لسياں وغيره وغيره كروڑوں كى تعداد ميں مفت تقسيم كئے جاتے ہيں، اور انہيں بهى حكومت سے لائسنس لينا لازم ہوتا ہے، تاكہ كسى طرح كى بدنظمى پيدا نہ ہو.
خ) صرف ايك ہفتہ كى اس آبادى كى ہر جگہ اور ہر گلى كوچے ميں فل لائٹنگ كا نظم ہے، جو الحمد لله ايك سكنڈ كے لئے بھى آف نہيں ہوتى.
د) مواصلاتى نيٹ ورك كو مشاعر مقدسہ ميں صرف چند دنوں كے لئے پورے طور پر فعال بنايا جاتا ہے.
• جمرات كى توسيع: عام طور پردسويں اور بارہويں ذي الحجہ كو كنكرياں مارتے وقت ازدحام ميں كچھ لوگ جاں بحق ہو جاتے تھے، سعودى حكومت نے برسوں كے تجربہ وتجزيہ كے بعد چار ارب بيس كروڑ ريال كى لا گت سے جمرات كو كافى وسيع وعريض اور پانچ منزلہ بنا ديا ہے، اب ظاہرى طور سے جمرات پر حادثہ كا امكان كالعدم معلوم ہوتا ہے. ليكن كبهى كسى احمق كى حماقت اور كبهى كسى شر پسند كى شر پسندى!
• حج كى صحيح ادائيگى كے لئے حجاج كى رہنمائى: وزارت برائے اسلامى امور كے زير سر پرستى حجاج كى دينى رہنمائى كے لئے ايك مستقل شعبہ “الأمانة العامة للتوعية الإسلامية في الحج والعمرة” ہے، جس كے زير اشراف مكہ، مدينہ اور مشاعر مقدسہ كے اہم اہم مقامات پر اور احرام باندهنے كى جگہوں (ميقات) پر متعدد فتوى سينٹرز قائم كئے جاتے ہيں، جن ميں مفتيان كرام دنيا كى زنده زبانوں كے مترجمين كے ساتھ موجود ہوتے ہيں، تاكہ حاجيوں كودرپيش مسائل كا صحيح جواب صحيح وقت پر مل سكے. اور يہى نظم مسجد حرام اور مسجد نبوى كى جنرل پريسيڈينسى كى طرف سے دونوں مسجدوں ميں بھى موجود ہے، اور حج وعمرہ كے موضوع پر مستقل لكچرز بهى ہوا كرتے ہيں.
• راستہ بھٹكے حاجيوں كى رہنمائى: اس مقصد كے لئے مكہ، مدينہ اور مشاعر مقدسہ ميں متعدد جگہوں پر سينٹرز قائم كئے جاتے ہيں، جن كى ذمہ دارى ہوتى ہے كہ بھٹكے حاجيوں كو ان كے ٹهكانے تك پہنچاياجائے. اور آپ كو يہ جان كر تعجب ہوگا كہ روزانہ ہر سينٹر ايسے پچاسوں حاجيوں كى خدمت انجام ديتا ہے.
• شاه عبد الله زمزم پلانٹ: يہ پلانٹ مكہ مكرمہ ميں بمقام كدى شاه عبد اللہ كے عہد ميں ستر كروڑ ريال كى لاگت سے بنايا گيا ہے، يہاں دنيا كى جديد اور اعلى ترين ٹكنالوجى كے ذريعہ آب زمزم كى صفائى، پيكنگ اور سپلائى ہوتى ہے، تاكہ كسى طرح كى آلودگى كا خطرہ باقى نہ رہے، اور وافر مقدار ميں پانى كى سپلائى ہوسكے، اس كى كيپيسيٹى بتائى جاتى ہے كہ يوميہ پچاس لاكھ ليٹر پانى كى صفائى ہوسكتى ہے، اور دس ليٹر كے دو لاكھ گيلن پيك كئے جاسكتے ہيں، صفائى كے بعد مسجد حرام تك بذريعۂ پائپ لائن سپلائى كيا جاتا ہے، اور روزانہ مسجد نبوى تك بذريعۂ ٹينكر عام دنوں ميں ايك سو بيس ٹن اور موسم حج ميں دوسو پچاس ٹن پانى سپلائى كيا جاتا ہے، (حسب ضرورت كمى اور زيادتى كا بھى امكان ہے)، اور چوبيس گهنٹے پلانٹ كے متعدد پوانٹ پر آب زمزم كے گيلن رمزى قيمت پر دستياب ہوتےہيں.
• حج كے موسم ميں تجارتى سرگرميوں كى سخت نگرانى: مكہ، مدينہ اور مشاعر مقدسہ ميں دكانوں اور ريسٹورنس وغيره كى خصوصى نگرانى كى جاتى ہے تاكہ كوئى بد نيت تاجر حاجيوں كى بھيڑ كا غلط فائده نہ اٹهائے، غلط اور نقلى سامان نہ بيچے، بازار كے عام ريٹ سے زياده پيسے نہ لے، اور مخالفت كرنے والے كو سخت سزا دى جاتى ہے، جرمانہ لگايا جاتاہے، اور بسا اوقات لائسنس ضبط كر ليا جاتا ہے.
• صفائى كا بے مثال نظم: لاكهوں كى بھيڑ ميں گندگى اور كچرے كا ايك نہايت خراب تصور ذہن ميں آتا ہے، مگر صفائى كے لئے اتنے جديد آلات اور اتنے عملہ ہوتے ہيں كہ راستے اور عام جگہوں پر كچرا نظر بھى نہيں آتا، بلكہ جيسے ہى كوئى حاجى عام جگہوں پر كچرا پهينكتا ہے ويسے ہى صفائى كرنے والا اسے لپك ليتا ہے.
اس كے علاوه اور بھى گوناگوں خدمات موجود ہيں، جنهيں صاف ستھرے دل كا انسان ديكھتے ہى حيرت وتعجب ميں ڈوب جاتا ہے۔ اس چهوٹے سے مقالے ميں ان سارے خدمات كا تفصيلى احاطہ تو دور سب كى طرف اشارہ بهى ممكن نہيں، اور ان سارى خدمات كے پيچهے بنيادى بات يہ ہيكہ سعودى حكومت، ا ور عوام كى اكثريت حجاج كى خدمت كو رضائے الہى كا ذريعہ، اور دينى شرف كا تاج سمجھتى ہے.
اللہ تعالى ان كى خدمات كوقبول فرمائے، اور انہيں مزيد خدمت كى توفيق عطا فرمائے.