فتنہ ارتداد اور ہماری ذمہ داریاں

از: أبو طلحہ ارشاد یونس محمدی 

الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی أشرف الأنبیاء و المرسلین أما بعد

ہمیں بحیثیت مومن و مسلم اس بات کا علم ہونا چاہئے  کہ ہمارے لیے ایمان ایک عظيم نعمت  اور بہت بڑا  سرمایہ  ہے  لہذا اس کی حفاظت نہایت ہی لازم  امر ہے ؛اور اس کی حفاظت پر مداومت ضروری و لابدی ہے

یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں متبعین اسلام کو دشمنان اسلام  نے ہر چہار جانب سے اسلام سے بیزار کرنے کی کوششیں  کی  ہیں  خاص کر دور حاضر میں  اعداء ِ اسلام کی بڑی خواہش ہے کہ امت مسلمہ کی نئی نسل سے ایمان و اسلام جیسی بے بہا دولت کا صفایا کردیں اور اسکے لیے  مختلف قسم کے حربے استعمال  کر رہے ہیں  اور اطمینان کی حد تک انہیں کامیابی بھی  مل رہی ہے؛ و العیاذ باللہ

ہر نئی صبح اخبارات  و جرائد و  سوشل میڈیا کے توسط سے کوئی نہ کوئی ارتداد جیسی دل شکن خبر ملتی ہے جس سے دل مسلم رنجور ہوتا ہے اور بھلا کیوں نہ ہو؛یہی تو عین اسلام ہے  ۔

دوسری طرف آج مسلمانوں کے احوال و ظروف پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالنے والا بخوبی جان سکتا ہے کہ ان کے  دلوں سے ایمان کی دولت ختم ہوتی جارہی ہے چند دنیاوی  فائدوں کی خاطر ایمان کا سوداگر بن بیٹھتے ہیں

کوئی شہرت کی خاطر کوئی  سیاست چمکانے   کے لئے ؛تو کوئی  سیکولرزم کو دلیل بنا کر اسلام جیسی عظیم دولت سے دور ہورہا ہے۔

مسلمانو!  اتنا جان رکھئے اور خوب خوب یاد رکھئے کہ ایمان کے مقابلے آپ کی پوری دنیا و دولت لٹ جائے اور آپ نے ایمان پر آنچ نہیں آنے دیا تو یقین جان لیجیے آپ نے  فتح و نصرت کو پا لیا لیکن اگر آپ نے ایمان و اسلام کا سودا کر کے قارون کے خزانے کے برابر بھی دولت جمع کرلیا  تب بھی آپ شکست  و ریخت اٹھانے والے ہیں کیونکہ رب کا فرمان  ہے    (فَأَمَّا مَن طَغَى* وَآثَرَ الْحَياةَ الدُّنْيَا* فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى*)(النازعات:۳۷۔۳۸۔۳۹) (ترجمہ: سو جس نے سرکشی کی۔اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔سو بے شک اس کا ٹھکانا دوزخ ہی ہے۔)

فتنہ اردتداد کا سیلاب کتنا تباہ خیز ہے وہ بیاں سے باہر ہے کہ مرتد ہونے والا شخص  والدین بھائی؛ بہن خاندان  خویش  و اقارب سب کو پل بھر میں  بھلا کر دار اسلام سے دار کفر میں  داخل ہوجاتا ہے اور انہیں  پرواہ تک نہیں ہوتا کہ ہم نے جس مذہب کو اپنا یا ہے وہ تو اللہ  کے یہاں قابل قبول ہی نہیں   اللہ کا فرمان ہے: (وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ)(آل عمران:۸۵) ترجمہ: اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین اختیار کرے گا تو اس کا دین ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا)”)

ارتداد کس قدر سنگین جرم ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والا اگر توبہ کیے بغیر مر جایے تو علما کا اس بات پر اتفاق  ہے کہ انکے اعمال صالحہ برباد ہوجاتے ہیں    جیسا کہ قران شاہد ہے؛فرمان ِ ربانی ہے : ( وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ) (البقرہ:۲۱۷)(ترجمہ آیت: اور جو تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر کافر ہی مرجائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے، اور وہی دوزخی ہیں جو اسی میں ہمیشہ رہیں گے۔)

 

اب چاہے آدمی نبی ﷺ کی رسالت پر شک کرنے اللہ کے ساتھ شرک کرنے  یا دین اسلام  کا استہزاء  کرنے کے ذریعہ  مرتد ہوا ہو المھم تمام صورتوں میں  دائرہ  اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور  منکرین ایمان کے اعمال ضائع و اکارت ہوجاتے ہیں ۔جیسا کہ رب کا فرمان ہے: (وَمَنْ يَّكْـفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُـهٝ وَهُوَ فِى الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ )(المائدہ:۵ )(ترجمۂ آیت: اور جو ایمان سے منکر ہوا تو اس کی محنت ضائع ہوئی اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا))

آج مسلم دوشیزائیں غیر قوم کے دام محبت  میں  پھنس کر اپنے دین حنیف سے رشتہ توڑ رہی ہیں  اور دامن کفر سے رشتہ جوڑ رہی ہیں   ان سب واقعات کو  سن کر پورا وجود  کانپ جاتاہے اور آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں

أسباب و علاج :

مسلم لڑکیوں کا فتنہ ارتداد میں مبتلا ہونے کی جہاں بہت سارے وجوہات ہیں وہیں پر ایک بڑی وجہ ایمان کی کمزوری ہے  ہم اپنے کو اسیران حلقہ نبوت کے صف میں  شمار تو کرتے ہیں مگر ہمارا ایمان کتنا مستحکم ہے ہر صاحب شعور  اسکا ادراک کر سکتا ہے اگر ہمارا ایمان مستحکم ہوتا تو ہم اس فتنے کا شکار نہیں  ہوتے حالات چاہے کتنا ہی ناسازگار ہوں؛وابستگان دامن رسالت کبھی ایمان کا سودا نہیں کرتے

حضرت انس   رضی اللہ عنہ  کا بیان ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (ثَلَاثٌ مَن كُنَّ فيه وجَدَ حَلَاوَةَ الإيمَانِ: أنْ يَكونَ اللَّهُ ورَسولُهُ أحَبَّ إلَيْهِ ممَّا سِوَاهُمَا، وأَنْ يُحِبَّ المَرْءَ لا يُحِبُّهُ إلَّا لِلَّهِ، وأَنْ يَكْرَهَ أنْ يَعُودَ في الكُفْرِ كما يَكْرَهُ أنْ يُقْذَفَ في النَّارِ)(بخاری ؛حدیث نمبر:۱۶؛مسلم حدیث نمبر:۴۳)ترجمہ ٔ حدیث : تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں  اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کا ایمان راسخ ہوگا وہ ارتداد کا شکار نہیں ہوگا

نیز ام سلیم(رضی اللہ عنہا) کا واقعہ ہماری بہن بیٹیوں کیلیے درس عبرت ہے کہ جب دولت مند شخص ابوطلحہ  رضی اللہ عنہ جنہوں نے ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا ام سلیم کو شادی کا پیغام دیا تو ام سلیم نے کہا ابوطلحہ آپ جیسے شخص کو رد نہیں کیا جا سکتا مگر بات یہ ہے کہ آپ کافر ہیں اور میں مسلمان‌ ہوں اس لیئے آپ سے شادی نہیں کر سکتی۔

آج کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم ہوتی ہے جہاں ایک دوسرے سے پوشیدہ دوستیاں لگاتے ہیں چوری چھپے آشنائیاں کرتے ہیں اور سازگار موقع کی تلاش میں ہمہ دم مصروف رہتے ہیں نوبت یہاں تک آ جاتی ہے کہ دین اسلام سے راہ فرار اختیار کر لیتی ہیں

ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان بچے بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں اسلامی تعلیمات سے جوں جوں مغائرت بڑھتی جا رہی ہے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں ۔ اسلامی تعلیمات تو یہ ھیکہ رب نے اپنے نبی ﷺ سے خطاب کر کے فرمایا : اے نبی ﷺ آپ مؤمن مردوں سے کہ دیں: (قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِـمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُـمْ ۚ ذٰلِكَ اَزْكـٰى لَـهُـمْ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ خَبِيْـرٌ بِمَا يَصْنَعُوْنَ)(سورہ ٔ النور:۳۰)(ترجمہ ٔ آیت: ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں، یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے، بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں).

اور بعینہ یہی حکم مومنہ عورتوں کو بھی دیا 🙁 وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْـهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوْبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىٓ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِىٓ اَخَوَاتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ اَوِ التَّابِعِيْنَ غَيْـرِ اُولِى الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّـذِيْنَ لَمْ يَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرَاتِ النِّسَآءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِيْنَ مِنْ زِيْنَتِهِنَّ ۚ وَتُوْبُـوٓا اِلَى اللّـٰهِ جَـمِيْعًا اَيُّهَ الْمُؤْمِنُـوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ)(سورہ النور:۳۱)(ترجمہ ٔ آیت: اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں، اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے، اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ)

جب ہم اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں گے تو اللہ بہت سے فتنوں سے ہماری حفاظت فرمایےگا ۔

اسلامی بھاؠئیو ۔۔۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلم تنظیمیں و جمعیات اور ہر مسلمان اپنی طاقت و قوت کے بقدر ارتداد کی لہر کو روکے ورنہ یاد رکھیے ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہمارے ہی گھروں سے نکلنے والی بہو بیٹیوں کی کوکھ سے جنم لینے والے ہم ہی سے برسر پیکار ہونگے اور ہماری ہی عفیف عورتوں  کی عصمت کو داغدار کر رہے ہونگے ۔

والدین اور ذمدار اپنے بچوں کا محاسبہ کرتے رہیں اور  انہیں  نیک اعمال کا خوگر بنائیں اور برے کاموں سے روکیں اسلام ہم سے اس کا تقاضا کرتا ہے   اللہ کا فرمان ہے: (يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا قُـوٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْـهَا مَلَآئِكَـةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّـٰهَ مَآ اَمَرَهُـمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ)(التحریم َ:۶)(ترجمہ ٔ آیت: اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (اور) اس پر فرشتے سخت دل قوی ہیکل مقرر ہیں وہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے جو وہ انہیں حکم دے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے)

اور اسی حکم کو لوگوں  میں  درجہ بدرجہ عام کریں اللہ کے اس فرمان کے مطابق: والعصر ان الانسان  لفی خسر ۔۔۔۔۔۔۔

( وَالْعَصْرِ (1)

زمانہ کی قسم ہے۔

اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِىْ خُسْرٍ (2)

بے شک انسان گھاٹے میں ہے۔

اِلَّا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3)

مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور حق پر قائم رہنے کی اور صبر کرنے کی آپس میں وصیت کرتے رہے)

تاکہ ہمارا معاشرہ صالح معاشرہ  بن سکے؛اور ہم ایمان کے سایے میں خوش حال و نیک بخت زندگی گزار سکیں

؛اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمارے ایمان و عمل کی حفاظت و صیانت فرمائے ؛اور صراط مستقیم پر قدم زن رکھے ؛ آمین یا رب العالمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *