تحریر:نسیم سعید تیمی(طالب دکتوراۃ جامعہ اسلامیہ مدینہ طیبہ)
قرآن وحدیث اسلام کے دو بنیادی مصدر ہیں، تمام اسلامی علوم کےیہی دو سرچشمے ہیں، افراد وجماعات کی دنیاوی واخروی کامیابی وکامرانی کا راز ان ہی دونوں منبع صافی سے سیرابی میں پنہا ں ہے، اسی وجہ سےحکومت سعودی عرب نےاپنا دستور قرآن وحدیث کو بنایاہے، اس کے قیام سے اب تک تمام حکمراں کتاب وسنت پر نازاں اور فرحاں ہیں، اس کے بانی شاہ محمد بن سعود، پھرشاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود اور ان کے فرزندان نیک بخت شاہ سعود، شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد، شاہ عبد اللہ اور شاہ سلمان نے اسلام کےان دونوں سرچشموں کو اپنے ملک کا آئین اور دستور تسلیم کیا ہےاور صرف تسلیم ہی نہیں کیا بلکہ ان دونوں کی خدمت اورنشر واشاعت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کی ہے۔
چنانچہ مملکت خدا داد “مجمع ملک فہد لطباعۃ المصحف الشریف” قائم کرکے قرآن کریم کی اعلی طباعت اوردنیا کی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور تفسیرکرا کر عالمی سطح پراس کی مسلسل نشر واشاعت کر رہی ہے، اسی طرح مملکت نےحدیث نبوی کی خدمت اور اس کی نشر واشاعت کے لیے اپنے قیام کے روز اول سے ہی مختلف وسائل اور طرق بروئے کار لا رہی ہے، میں یہاں “سعودی عرب اور خدمات حدیث نبوی” کے عنوان سے متعلق چند گوشے اور نمونے ذکر کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں۔
سعودی عرب نے سنت نبوی کی خدمت اور نشرواشاعت کے لیے درج ذیل وسائل اختیار کیے ہیں؛
- جامعات ومعاہد ۔
- علمی مراکز وریسرچ سینٹر ۔
- علمی ایوارڈ ومسابقات ۔
- جدید ٹیکنالوجی –
- جامعات ومعاہد:
سعودی عرب نے کتاب وسنت کی تعلیم اورنشر واشاعت کے لیے تعلیمی ادارے قائم کیے اور یونیورسیٹیاں بنوائیں، اورمختلف علمی مراحل کے لیےجامع نصاب تعلیم تیار کیا، جس میں حدیث اور علم حدیث کو اس کے شایان شان جگہ دی گئی ، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب25 ربیع الاول 1381 ہجری میں شاہی فرمان کے مطابق مدینہ منورہ کے اندر جامعہ اسلامیہ کا قیام عمل میں آیا تو جہاں اس کے کیمپس میں کلیۃ الشریعۃ، کلیۃ الدعوۃ واصول الدین، کلیۃ القرآن، اورکلیۃ اللغۃ قائم کیے گئے تو وہیں کلیۃ الحدیث بھی قائم کیا گیا، جہاں بی اے، ایم اے اورپی ایچ ڈی تک کی تعلیم کا بندوبست ہے، اس کلیہ میں پوری دنیا سے بلائے گئے نونہالان قوم وملت حدیث اور علم حدیث کی ٹھوس تعلیم حاصل کرتے ہیں،ایم اے اور پی ایچ ڈی کے طلبہ سے علمی رسائل اور تھیسیس تیار کرائے جاتے ہیں، جو سینکڑوں کی تعداد میں ہیں، بعض کا تعلق علمی کتابوں کی تخریج وتحقیق سے ہے، اور بعض کا تعلق خالص علمی موضوعات سے ہے۔ مثال کے طور پر”مستخرج ابی عوانۃ”، بوصیری کی کتاب”اتحاف الخیرۃ المہرۃ بزوائد المسانید العشرۃ، ابن عبد البر کی کتاب “التمہید’ و”الاستذکار”، قسطلانی کی کتاب”ارشاد الساری”، ابن حجر کی کتاب “فتح الباری” اورسیوطی کی کتاب”الدر المنثور”قابل ذکر ہیں، اور موضوعات میں جیسے”الاحادیث الواردۃ فی فضائل المدینۃ” ازصالح رفاعی، “الاحادیث الواردۃ فی فضائل مکۃ” ازمحمد عوض، “الاحادیث الواردۃ فی فضائل الصحابۃ” ازجربوعی، “حمایۃ الضروریات الخمس فی السنۃ النبویۃ”ازجمیل احمد ضمیر، اور احقر کی “الاحادیث الواردۃ فی اللقطۃ”اس سلسلہ کی کچھ کڑیاں ہیں۔
اس کے علاوہ جب یہ طالبان علوم نبوت اس زیور نبوی سے آراستہ ہو کراپنے اپنے ملکوں میں لوٹتے ہیں تووہاں بقدر توفیق مختلف زبانوں میں مختلف وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئےحدیث کی خدمت اور نشرواشاعت کرتے ہیں جس کا احصاء ممکن ہی نہیں۔
یہ تو صرف ایک جامعہ کی بات ہوئی اس طرح مملکت کے بیشتر جامعات میں سنت نبوی کی تعلیم اور خدمت کے لیے ایک ڈیپارٹمنٹ خاص ہے، جس کے ماتحت شیدائیانِ سنت علمی رسائل تیار کرتے ہیں اور اس طرح حدیث نبوی کی متنوع خدمات انجام دیتے ہیں۔
- علمی مراکز وریسرچ سینٹر:
- مرکز خدمۃ السنۃ والسیرۃ النبویۃ:
20ربیع الآخر 1406 ہجری کو شاہی فرمان کے مطابق جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں “مرکز خدمۃ السنۃ والسیرۃ النبویۃ” کا قیام عمل میں آیا، یہ مرکز حدیث اور سیرت نبوی کی خدمت کے لیے ایک مستقل ادارہ ہے، اس کے بینر تلے جو کتابیں اور رسائل تیار ہوتے ہیں انہیں “مجمع ملک فہد برائے طباعت قرآن کریم” اپنے خرچے پر شائع کرتا ہے۔
“مرکز خدمۃ السنۃ والسیرۃ النبویۃ” کے بعض اہداف ومقاصد:
- حدیث وسیرت نبوی کی مطبوع اور غیر مطبوع کتابوں کو اکٹھا کرکے ان کی حفاظت کرنا تاکہ باحثین بآسانی ان سے استفادہ کر سکیں۔
- حدیث اور علم حدیث میں مختلف انسائکلوپیڈیاکی تیار ی۔
- حدیث اور سیرت کی کتابوں کی تحقیق وتخریج۔
- حدیث وسیرت کی جن کتابوں کے ترجمہ کی ضرورت ہے ان کا ترجمہ کرنا۔
- حدیث وسیرت پر کیے گئے اعتراضات اور شبہات کا جواب دینا۔
مرکز نے “مجمع ملک فہد برائے طباعت قرآن کریم” کے تعاون سے درج ذیل اہم کتابوںکو شائع کیا ہے:
- ابن حجر کی مشہور کتاب”اتحاف المہرۃ بالفوائد المبتکرۃ من اطراف الکتب العشرۃ” جو18 جلدوں میںہے۔
- ڈاکٹر صالح الرفاعی کی کتاب”الاحادیث الواردۃ فی فضائل المدینۃ” جو ایک جلد میں ہے۔
- ہیثمی کی کتاب “بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث” جو دو جلدوں میں ہے۔
- ڈاکٹر محمد مہر علی کی کتاب “المستشرقون والسیرۃ النبویۃ” جو دو جلدوں ہے۔
اس کے علاوہ کچھ کتابیں جیسے “سنن ابی داود، “سنن نسائی” اور “سنن ابن ماجہ” تحقیق کے مرحلہ میں ہیں۔
اسی طرح کئی اہم موسوعات (انسائکلوپیڈیا) پربھی کچھ کام ہوا ہے اور کچھ باقی ہے، چنانچہ 683 جلدوں میں”موسوعۃ المتون”، 502 جلدوں میں “موسوعۃ الرواۃ” اور 41 جلدوں میں “موسوعۃ السیرۃ النبویۃ” تشنۂ تکمیل ہیں، اللہ کرے یہ موسوعات جلد پایہ ٔ تکمیل تک پہنچ جائیں۔
- “مجمع الملک سلمان بن عبد العزیز للحدیث النبوی الشریف”
شاہ سلمان بن عبد العزیز -حفظہ اللہ-نےاس عظیم مجمع کی تاسیس کا شاہی فرمان 27 محرم 1439ہجری کوجاری کیا، مجمع کی مجلس علمی کے رئیس سپریم علماء بورڈ کے رکن شیخ محمد بن حسن آل الشیخ ہیں، اس کا ہیڈ کوارٹر مدینہ منورہ میں ہے،یہ مجمع “مجمع ملک فہد برائے طباعت قرآن کریم” کے طرز قائم کیا گیا ہے، یہاں ان شاء اللہ سنت نبوی کی متنوع خدمات ہوں گی اور پوری دنیا میں حدیث کی اہم کتابیں تقسیم کی جائیں گی۔
چونکہ مجمع کے قیام پر چند ہی سال گذرے ہیں اس لیے اس کے علمی انجازات اور کارنامے منظر عام پر نہیں آپائے ہیں، فی الحال اس میں کئی عظیم پروجیٹ پر کا م جاری وساری ہے، اللہ کرے یہ جلد سے جلد پایہ تکمیل کو پہونچے تاکہ سنت کی عطر بیز کرنیں دینا کے گوشے گوشے تک پہونچ سکیں۔
- علمی ایوارڈ ومسابقات
حکومتی سطح پر سعودی عرب کا مشہور ایوارڈ بنام”جائزۃ الامیر نایف بن عبد العزیز آل سعود للسنۃ النبویۃ والدراسات المعاصرۃ”(پرنس نایف ایوارڈ برائے سنت نبوی ومعاصر تحقیقات) ایک مدت سے حدیث اور علم حدیث کی خدمت انجام دے رہا ہے۔
پرنس نایف ایوارڈکا قیام29 جمادی الاولی1423 ہجری کو شاہی فرمان کے مطابق عمل میں آیا، جوحدیث کے طلبہ اورباحثین کے لیےسالانہ عالمی مسابقہ منعقد کرتا ہے، شروع میں صرف ایک ہی ایوارڈ تھا، اب اس کے تحت تین ایوارڈ ہیں:
- “جائزۃ الامیرنایف بن عبد العزیز آل سعودالعالمیۃ للسنۃ النبویۃ والدراسات المعاصرۃ”۔
- جائزۃ الامیرنایف بن عبد العزیز آل سعود التقدیریۃ لخدمۃ السنۃ النبویۃ۔
- مسابقۃ الامیر نایف بن عبد العزیز آل سعود لحفظ الحدیث النبوی۔
ہر سال مسابقہ کے لیےموضوعات کا اعلان کیا جاتا ہے اور کامیاب باحثین کو سند، میڈل اور پانچ لاکھ ریال سے سرفراز کیا جاتا ہے۔
اس ایوارڈ کے بعض اہداف ومقاصد:
- حدیث وعلوم حدیث اور معاصر اسلامی دراسات کے میدان میں لکھے گئے علمی ابحاث ومقالات کی حوصلہ افزائی۔
- پوری دنیا میں قلمکاروں کے علمی جذبہ تنافس کو دو آتشہ اورتیز کرنا۔
- دین اسلام کے محاسن کو اجاگر کرنا اور یہ واضح کرناکہ یہ ہر زمانہ اور ہر جگہ کے لیےموزوں اور مناسب ہے۔
- انسانیت کے تہذیبی ارتقاء میں رول ادا کرنا۔
- سنت نبوی کی خدمت کے لیےجدید ٹیکنالوجی کا استعمال
شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز –رحمہ اللہ- کے عہد مبارک میں جنرل پریزیڈینسی برائے افتاء وعلمی تحقیقات کے زیر اشراف حدیث کی خدمت کے لیے ایک بے مثال وحیرت انگیز سوفٹ ویر تیار کیا گیا ہے، جس کا نام “برنامج جامع خادم الحرمین الشریفین الملک عبد اللہ بن عبد العزیز للسنۃ النبویۃ المطہرۃ” ہے، یعنی: (خادم الحرمین الشریفین کنگ عبد اللہ بن عبد العزیز سوفٹ ویر برائے سنت نبوی شریف)۔
مسلسل چھ سال کی انتھک محنت وکوشش کے بعد یہ عظیم سوفٹ ویر منصہ شہود پر آیا ہے، اور آج یہ خدمتِ حدیث کے لیے سب سے بہترین سوفٹ وئر ہے۔
برنامج جامع خادم الحرمین الشریفین الملک عبد اللہ بن عبد العزیز للسنۃ النبویۃ المطہرۃ کے بعض خصائص وامتیازات:
- اس سوفٹ ویر میں حدیث کی 90 کتابیں ہیں، جن میں سے 33 کتابیں متون ِحدیث کی ہیں اور57 کتابیں علوم حدیث کی ہیں۔
- حدیث کی تخریج کی سہولت ہے۔
- حدیث کےشواہد تلاش کرنے کی سہولت ہے۔
- الفاظ ِحدیث کے درمیان مقارنہ کی سہولت ہے۔
- تمام رجالِ اسناد کی تعیین کے ساتھ ساتھ ان کا ترجمہ بیان کیا گیا ہے۔
- اسانید کا شجرہ تیار کیا گیا ہے۔
- ہر حدیث پر اہل علم کے اقوال کی روشنی میں حکم لگایا گیا ہے۔
سعودی عرب کی خدماتِ حدیث کا یہ سرسری اور مختصر تذکرہ ہے، ان کی تفاصیل ذکر کی جائیں تو ایک ضخیم رسالہ اور کتاب تیار ہو سکتی ہے۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ شاہان مملکت کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے ، مزید کی توفیق ارزانی کرے، اس مثالی حکومت کی تا صبح قیامت حفاظت فرمائے، اعتدال ووسطیت، سلفیت ومنہجیت اور اسلام ومسلمانوں کی خدمت گذاری وخیر خواہی پر قائم ودائم رکھے، آمین۔
وصلی اللہ علی نبیہ محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیما کثیرا۔