تحریر:ابو زھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی
فاضل کنگ سعود یونیورسٹی ریاض سعودی عرب۔
دراسات اسلامیہ
فقہ واصولہ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حامدا ومصليا أما بعد!
کسی شخص کے ساتھ کسی جگہ آف لائن جیسے گھر میں کمرے میں دفتر میں راستے میں اسی طرح آن لائن جیسے کہ فیس بک واٹس ایپ وغیرہ پر کسی دوست ساتھی کے ساتھ کچھ آپسی بات کی جائے تو ان آپسی باتوں کو کسی دوسرے کے ساتھ شئر کرنا بلکل خیانت ہے
اور بہت سے لوگ اپنے بعض دوستوں کے ساتھ بعض باتیں صرف اسلئے شئیر کرتے ہیں کہ انہیں ان پر کچھ اعتماد ہوتا ہے اور کسی پر اعتماد کرنا اور پہر اس دوست ساتھی کا اس مجلس میں آپسی کی ہوئی باتیں امانت ہے لھذا کسی بھی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی مجلس میں کی ہوئی باتیں دوسروں تک پہنچائیں بعض اوقات یہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ اس مجلس میں کی ہوئی باتوں کو شئر کرنے کی صورت میں آپسی رشتے عداوت میں بدل جاتے ہیں اور افشاء السر کرنے والا منافق شمار ہوتا ہے آج کل بہت سے لوگ اپنے بعض دوستوں کے ساتھ کچھ آپسی گفتگو کرتے ہیں پہر ان میں سے کوئی شخص ان باتوں کو اپنے دوسرے دوست واحباب اور ساتھیوں کو ارسال کردیتے ہیں جبکہ شرعا ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
اللہ کا فرمان ھے:(يا أيها الذين آمنوا لاتخونوا الله والرسول وتخونوا أماناتكم).[الانفال ٢٧].
اے ایمان والو!تم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے حقوق میں جانتے ہوئے خیانت نہ کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں بھی خیانت مت کرو۔
اس آیت کریمہ میں رب کریم نے ایمان داروں کو اپسی معاملات میں خیانت کرنے سے منع فرمایا اور کسی سے بات کرنا چاھے وہ کسی کمرے میں ہو یا سوشل میڈیا پر کسی کے ساتھ کی ہوئی باتیں بھی امانت ہی ہیں ان باتوں کو دوسروں تک شئر کرنا بھی خیانت میں شامل ہے۔
صاحب تفسیر مراغی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آیت کا معنی یہ ہے کہ تم آپس کے مالی ، ادبی اجتماعی معاملات کا افشا نہ کرو اسلئے راز کو کسی دوسرے کے ساتھ شئر کرنا محرّم ہے۔[تفسير المراغي139/9].
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی جماعت آپس میں کی ہوئی باتوں میں امانت سے کام لے۔[رواه أبو طاهر المخلص في المخلصيات192/1 ،210 من حديث مروان بن الحكم. وحسنه الألباني في صحيح الجامع 7604].
امام مناوی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ کسی کے لئے جائز اور مناسب نہیں کہ وہ مجلس میں کی ہوئی گفتگو کا افشا کرے۔[فيض القدير443/6].
اگر کچھ اشخاص کسی مجلس میں آپسی کچھ باتیں کریں چاھئے وہ باتیں آمنے سامنے ہوں یا آن لائن وٹس ایپ وغیرہ پر تو کسی بھی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ مجلس میں کی گئی باتیں یا سوشل میڈیا پر کی گئی گفتگو کسی کے ساتھ شئر کریں جیساکہ آج کل بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر کچھ دوستوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں تو پہر ان میں سے کوئی شخص ان باتوں کو دوسروں تک ارسال کردیتا ہے بلکہ کسی بات کو دوسروں تک بغیر کسی دینی مصلحت کے پہنچانا حرام ہے بلکہ اپس میں کی گئی باتیں بھی امانت ہیں۔
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجلس میں کی ہوئی باتیں امانت ہیں۔. ۔ ۔ ۔ [ابو داود 121/5 ، ضعیف].
امام ترمذی رحمہ اللہ نے سنن ترمزی میں باب باندھا ہے؛ بَاب:ما جَاء أَن المجالس امانۃ].
یعنی اس بارے میں باب کہ مجالس امانت ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی مجلس میں کی ہوئی باتیں امانت ہیں؛ انکی حفاظت کرنا ہر کسی انسان پر لازمی ہے، مجلس میں بیٹھے کسی بھی شخص کے لئے جائز نہیں کہ وہ مجلس میں کی ہوئی گفتگو کا افشا کرے۔[شرح سن ابو داود].
ترمذی کی روایت میں ہے کہ کوئی شخص کسی سے بات کرے پہر وہ چلا جائے انکے درمیان کی ہوئی باتیں امانت ہیں۔[ترمذی 509/3].
امام حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ بھی خیانت میں سے ہے کہ تم اپنے بھائی کی بات کا افشا کرو۔[إحياء علوم الدين للغزالي132/3].
امام سفارینی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ کسی بھی مکلف شخص کے لیے کسی کا راز افشاء کرنا حرام ہے۔[غذاء الألباب116/1].
خلاصہ کلام
مجلس میں واٹس ایپ فیس بک وغیرہ پر اگر کوئی اپنے کسی ساتھی سے کچھ باتیں کرے اور دوست اس کو دوران تکلم یہ بھی کہے کہ میری فلاں فلاں بات کو کسی سے نہ کہنا اور اگر مجلس میں باتیں کی جائیں چاھے آن لائن ہو یا آف لائن ہر حال میں ان باتوں کو بغیر کسی شرعی مصلحت کے افشا کرنا دوسروں کے ساتھ شئر کرنا قطعا حرام ہے اسلئے کہ یہ سب امانت ہے اور امانت میں خیانت کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔
هذا ما بدا لي في هذه المسئلة فإن أصبت فهو من الله وإن أخطأت فمن نفسي.
والله اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحبه اجمعين ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.