از:ندیم اختر سلفی
(فاضل دار العلوم احمدیہ سلفیہ؛بہار,و فاضل جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ,سعودی عرب)
🔹یہ بڑی زیادتی ہوگی اگر جوائنٹ فیملی میں اس کردار کا ذکر نہ کیا جائے جس کا گھر کے ماحول کو خراب کرنے میں سب سے بڑا رول ہوتا ہے، اگر غور کیا جائے تو یہ کردار سب سے اہم اور خطرناک نظر آتا ہے، جوائنٹ فیملی میں بھائیوں کے بیچ کا اختلاف، بھائی اور بہن کے بیچ کا اختلاف اور بھائیوں کی بیویوں کے درمیان بیشتر اختلافات کے پیچھے یہ کردار نمایاں نظر آتا ہے.
♦️جب گھر میں کسی کی شادی نہیں ہوئی ہوتی ہے تو گھر کا ماحول بڑا سُہانا ہوتا ہے، بھائیوں اور بہنوں کے درمیان خوب محبت رہتی ہے، سب ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں، مل جُل کر کام کرتے ہیں، عید اور بقرعید کی خوشیاں ایک ساتھ شئر کرتے ہیں، مستقبل کی خوب پلاننگ ہوتی ہے، چاہے امیر ہوں یا غریب شادی سے پہلے سب مل جل کر رہتے ہیں، بہن اپنا کردار نبھاتی ہے تو بھائی اپنا کردار.
🔹پھر جیسے ہی کسی بھائی کی شادی ہوئی تو یہی بہن بہن کا کردار کم نند کے روپ میں زیادہ نظر آتی ہے، کسی پرائے گھر سے بیاہ کر آنے والی دلہن کا تو شروع میں خوب آؤ بھگت ہوتا ہے، اور اس کی خاطر داری میں سب سے آگے یہی نند ہوتی ہے، لیکن بھائی کی محبت تقسیم ہوتے دیکھ کر یہی بہن نند بن جاتی ہے، اور پھر بھابھی یعنی بھائی کی بیوی کے ساتھ اس کا رویہ بدلنا شروع ہوجاتا ہے، بھابھی کی خدمت پر خوش ہونے والی اب ڈکٹیٹر کا روپ دھار لیتی ہے، اسے یہ قطعی پسند نہیں کہ بھائی کی محبت تقسیم ہوجائے، بھائی کا دھیان اس کی بیوی کی طرف ہوجائے، ایسے وقت میں اسے ڈکٹیٹر بنانے میں تین کردار پھر سامنے آتے ہیں، ساس، سسر اور دیور، اور دوسرے کی بیٹی کو دبانے میں کبھی نامراد شوہر بھی اندھا اور بہرا بن کر ان تینوں کرداروں کا ساتھ دیتا ہے، اور طرہ تو یہ کہ نند کا ڈکٹیٹر پن اس کی شادی کے بعد بھی برقرار رہتا ہے، یہ سارے کردار ایک دوسرے کے سپورٹ کے ساتھ پورے گھر کے ماحول کو جہنم بنادیتے ہیں.
♦️کیا یہ سارے کردار بھول جاتے ہیں کہ آج دوسرے کی بیٹی کے ساتھ جو وہ حشر کر رہے ہیں تو ان کے پاس بھی بیٹی اور بہن ہے، اسے بھی بیاہ کر کے کسی دوسرے کے گھر جانا ہے، اور دوسرے کی بیٹی کے ساتھ بد سلوکی کا بدلہ ان کی بیٹی اور بہن سے بھی ضرور لیا جائے گا، یہ جس طرح اپنی بیٹی اور اپنی بہن کے بارے میں سوچتے ہیں گھر میں آنے والی بہو کے ماں باپ بھی اپنی بیٹی کے بارے میں یہی سوچتے ہوں گے.
🔹جوائنٹ فیملی میں اس خطرناک روگ کو اگر آپ محسوس نہیں کر پارہے ہیں تو یہ آپ کی آنکھ اور دماغ کا قصور ہے، شریعت کے مخالف زندگی گزارنے اور ایک دوسروں کے حقوق کو ہضم کرنے کی کوشش کی جائے گی تو گھر کا ماحول وہی ہوگا جو جوائنٹ فیملی میں دیکھا جارہا ہے.
♦️گھر میں آنے والی بہو کوئی نوکرانی نہیں کہ وہ سارے گھر کا کھانا بھی پکائے، برتن بھی دھوئے، پورے گھر اور باتھ روم کی صفائی بھی کرے، ناشتہ اور چائے بھی وہی بنائے، دسترخوان بھی وہی لگائے، اور اس پر کھانا بھی وہی چُنے، عید اور بقرعید کا سارا انتظام بہو کرے، نند اور دیور کی شادی اور مہمانوں کی دیکھ بھال بھی بہو ہی کرے، گھر کے نامراد دامادوں کی خدمت ان کی بیوی یعنی گھر کی بیٹی نہیں بلکہ بہو ہی کرے، اوپر سے اسے سامان جہیز کا طعنہ، رنگ ونسل کا طعنہ اور نہ جانے کیا کیا طعنے… یہ جاہلانہ اور وحشیانہ سلوک جوائنٹ فیملی میں نہیں ہوتا ہے تو اور کہاں ہوتا ہے؟
🔹اور اگر یہ سب ہے تو پھر یہ سارے نامراد شوہر جوائنٹ فیملی کے اس بوجھ کو کیوں اٹھائے پھر رہے ہیں؟ عزت کی دال روٹی اگر اس سسٹم سے الگ رہ کر میسر ہو تو اس سسٹم کے ساتھ رہتے ہوئے ذلت کی مچھلی اور گوشت سے کہیں بہتر ہے، صرف والدین کی خدمت کے نام پر رشتوں کی بربادی کو برداشت کرتے جانا کسی بھی اعتبار سے عقلمندی نہیں، والدین اور بھائی بہن سے سچی محبت کرنے والے کہیں بھی رہ کر خدمت کرسکتے ہیں، یہ کوئی بھی عقلمند نہیں کہہ سکتا کہ الگ رہ کر والدین اور اپنے گھر والوں کو بھول جائیں، لیکن وہ بے وقوف ضرور ہے جو ایسے حالات میں بھی جوائنٹ فیملی کی تائید کرتا ہے، آج یہ سسٹم رشتوں کی حفاظت سے زیادہ اسے بگاڑنے کی راہ پر لگا ہے، لیکن شریفوں کو اس کا احساس کہاں؟
♦️ساتھیو! اس تحریر میں جن کرداروں کا ذکر ہے اس میں سارے شامل نہیں، کچھ اچھے بھی ہیں لیکن وہ گنتی کے چند ہی ہیں، ان کی اچھائی کا بگڑے ہوئے کرداروں پر ذرا بھی اثر نہیں ہوتا، کیونکہ غلطی تو بنیاد ہی میں پائی جارہی ہے جس پر کنٹرول کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنے آپ کو اس سسٹم سے ہی الگ کر لیا جائے.