رمضان نُصرت  اور فتوحات کا مہینہ ہے

بقلم:ندیم أختر سلفی مدنی 

داعی و مترجم اسلامک دعوہ سینٹر ,حوطہ سدیر,سعودی عرب

جس طرح رمضان کا مہینہ روزہ ،  قیام ، تراویح، تلاوتِ قرآن، صدقہ وخیرات ، اور فقراء  ومساکین کے ساتھ مواسات  وغمخواری اور کئی ایک قسم کی عبادتوں کا مہینہ ہے ، اسی طرح رمضان کا یہ مہینہ کچھ ایسے واقعات کا بھی گواہ ہے جس نے  انسانی تاریخ  اور خاص طور پر اسلامی تاریخ کی رفتار اور اس کے دھارے  کو بدل کر رکھ دیا، ان میں سے چند اہم واقعات جیسے:

1/ اللہ کے نبی کی بعثت  اور نزولِ وحی کی ابتدا اسی ماہ ِ رمضان سے ہوتی ہے:   یہ وہ واقعہ ہے جس نے انسانی سوچ اور فکر کو بدل کر رکھ دیا۔                                                                                                                                                                                                                                                                                               اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:(شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ) (البقرة: 185)(ترجمہ: ماہ ِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا  گیا  )۔

2/   بدر کی لڑائی:ہجرت کے دوسرے سال دھوپ کی شدت اور سخت گرمی میں  اسلام اور کفرکے درمیان  کی یہ جنگ اسلامی تاریخ کے لئے فیصلہ کُن جنگ تھی، اس لڑائی  نے حق اور باطل کے درمیان فرق پیدا کردیا، اسی لئے اس دن کو “یوم ِ  فرقان” کا نام دیا گیا، اللہ نے اپنے  اسلامی لشکر اور اپنی جماعت کو   غالب کردیا۔

3/    فتح مکہ  اور خانہ کعبہ سے بتوں کی صفائی: سنہ آٹھ ہجری میں یہ لڑائی بھی ماہ ِ رمضان میں ہوئی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  غالب ہوکر مکہ میں داخل ہوئے، خانہ کعبہ کا طواف کیا اور بتوں کو جمع کرنے کا حکم دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم   کے پاس ایک چھوٹا سا نیزہ تھا، بتوں کی آنکھوں  میں نیزہ ڈال کر  انہیں زمین پر گرا رہے تھے  اور کہہ رہے تھے کہ “حق آیا  اور باطل نابود اور ہلاک ہوگیا، یقیناً باطل تھا ہی نابود ہونے کے لئے”۔

4/      خندق کی کھُدائی: سنہ پانچ ہجری میں احزاب کی لڑائی سے پہلے دشمنوں کو روکنے کے لئے مدینہ سے باہر شمال یعنی اُتّر کی طرف پندرہ فٹ چوڑی  اور گہری   اور چار میل لمبی خندق کی کھودائی کا عمل بھی  رمضان میں ہی  ہوا تھا جب  کہ لڑائی شوال میں ہوئی تھی،  اور یہاں بھی اللہ نے دشمنوں کو پسپا کردیا۔

تو ہمارے لئے ان واقعات میں غور کرنے کی کیا بات ہے؟  تو یاد رکھئے! غار ِ حرا کی بلند پہاڑی سے اسی ماہِ مبارک میں ملنے والے توحید کے پیغام کو جن لوگوں نے دنیا تک پہنچایا  اللہ نے انہیں ہر میدان میں غلبہ عطا  کیا، بدر ہو خندق، فتح ِ مکہ ہویا خانہ کعبہ سے بتوں کی صفائی سب اسی توحید کے زیر اثر تھا، آج اسی ماہِ مبارک سے اس عظیم پیغام کو دنیا میں  اور خصوصاً اپنے ملکوں میں عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شرک کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا ہوجائے،  اور اللہ کی اس زمین پر توحید کی آواز گونجنے لگے، اور مسلمانوں کی شان وشوکت پھر سے لوٹ آئے۔

واقعہ یہ ہے کہ مسلمانوں کو جب بھی اور جس زمین پر بھی فتح ملی ہے  وہ  اسلام کے سائے میں ملی ہے ، مسلمانوں کی طاقت کا راز اسلام ہی ہے، جب تک مسلمانوں نے رب العالمین کی توحید کو اپنے سینوں سے لگائے رکھا ان کا جھنڈا بلند رہا اور دنیا سے وہ   اپنی بات منواتے رہے،  اور جب اسلام سے دور ہوئے تو غیروں کی بات ماننے پر مجبور ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *