رپورٹ:ڈاکٹر عبد الرزاق زیادی
یکم نومبر 2021 بروز سوموار, شام 07:00 بجے ایک ورچوئل تقریبِ رونمائی کا انعقاد عمل میں آیا جس میں ملک و بیرون کے ممتاز دانشوران اور نامور صحافیوں نے شرکت کی.در اصل یہ تقریبِ رونمائی ایک برقی مجلہ بنام “ارمغانِ سلام” کے اجراء کے موقعے پر منعقد ہوئی تھی.اس تقریب کی صدارت عالی جناب پروفیسر انور پاشا(سابق چیئرپرسن,ہندوستانی زبانوں کا مرکز,جواہرلعل نہرو یونیورسٹی,نئی دہلی) نےفرمائی.اس میں مہمانانِ خصوصی کے طور پر عالی جناب پروفیسر شہزاد انجم (صدر شعبہ اردو,جامعہ ملیہ اسلامیہ, نئی دہلی), فضیلۃ الشیخ رضاء اللہ عبد الکریم مدنی(مدیر اعزازی پندرہ روزہ جریدہ ترجمان(دہلی), فضیلۃ الشیخ محفوظ الرحمن فیضی(شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ فیض عام,مئو ناتھ بھنجن), فضیلۃ الشیخ مظہر علی مدنی (پرنسپل جامعہ فیض عام, مئو)مدعو تھے.تاثرات پیش کرنے والے مقررین میں تقریبا 18 نام شامل تھے اور ان میں سے بیشتر شریکِ تقریب بھی رہے۔
تقریب کا آغاز قاری خورشید اقبال سلفی کی تلاوت کلامِ پاک سے ہوا. اس کے بعد مجلہ “ارمغانِ سلام” کی رونمائی عمل میں آئی جسے ارمغانِ سلام کی ٹیم نے بحسن وخوبی انجام دیا.رسمِ رونمائی کے بعد تاثرات وتقاری سلسلہ شروع ہوا اور سب سے پہلے قومی تنظیم کے معاون مدیر جناب ڈاکٹر سراج اللہ تیمی کو دعوت دی گئی.آپ نے زرد صحافت کے موضوع پر انتہائی بصیرت افروز گفتگو کی. ڈاکٹر عبد المعید نوشاد عالم سلفی(مدینہ منورہ) َنےصحافت کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحافت ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو اپنا کر ہم دومغرورحکومتوں کو بھی زیر کرسکتے ہیں.مشہور اسلامی اسکالر اور قلم کار ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نراین پوری نے”صحافت کے تقاضے”کو اپنا موضوع گفتگو بنایا اور انھوں نے اپنے مخصوص لب و لہجے میں صحافیوں کے تقاضے پر عالمانہ گفتگو کی.فقہ اکیڈمی (ممبئی)کےصدر جناب مولانا انصار زبیر محمدی اعظمی نےصحافت اور مسلمان کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار انتہائی عمدگی کے ساتھ فرمایا.ممبئی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر شمس الرب خان بے مغربی میڈیا ,مسلم اور اسلام کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان میڈیا میں اپنا کردار بنائیں کیوں کہ اس کے بغیر ہمارے لیے کوئی چارہ ٔ کار نہیں ہے۔ ڈاکٹر عبد الغنی القوفی مدنی(وکیل جامعہ, سراج العلوم جھنڈا نگر, نیپال)نے”صحافت کے اغراض و مقاصد” کے عنوان پر اظہار خیال کیا اور اس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحافت وقت کا تقاضا ہےاور اسے اپنا کر ہی ہم اپنے مقاصد کو حاصل سکتے ہیں.مذکورہ مقررین کے بعد جھارکھنڈ کے معروف قلم کار جناب مولانا محمد جرجیس کریمی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انھوں نے بہت ہی مختصر وقت میں صحافت و ادب کی ضرورت و اہمیت پر پوری شدت کے ساتھ زور دیا. اس کے بعد جامعہ سلفیہ, بنارس کے سینئر استاد فضیلۃ الشیخ اسعد اعظمی کا خطاب ہوا اور انھوں نےصحافت اور سلفیانِ ہند کے موضوع پر انتہائی سنجیدہ اور پُر مغز گفتگو کی اور مختلف دلائل سے واضح کیا کہ سلفیانِ ہند اس باب میں کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہے ہیں بلکہ اس میدان میں ہمیشہ سے ان کا کردار اہم اور بے مثال رہا ہے. شاید ہی ایسا کوئی دور رہا ہو جس میں ان کا کوئی مجلہ یا پرچہ نہ نکلتا ہو,حالات,خواہ جیسے بھی رہے ہوں,سلفیانِ ہند کبھی نہیں گھبرائےبلکہ وہ تو نامساعدحالات میں بھی صحافت کے ذریعہ دینِ متین اور ملک وملت کی خدمات کا فریضہ انجام دیتے رہے.لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ نامساعد حالات سے بھی ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہےبلکہ لازم ہے کہ ہم ان حالات کا مقابلہ کریں اور ڈٹ کر کریں, اپنے فرائضِ منصبی کو ادا کریں.ان کے بعد مناظرِ اسلام اور پاسبانِ سلف حضرت مولانا رضاء اللہ عبد الکریم مدنی نے برقیاتی صحافت اور دورِحاضرکے موضوع پر حاضرین سے خطاب کیا. مدنی موصوف ایک معروف صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں نیز وہ کئی مجلات کی ادارت فرماتے رہے ہیں.انھوں نے اپنے موضوع کا حق ادا کیا اور دورِحاضر میں برقیاتی صحافت کی اہمیت و افادیت کو انتہائی مدبرانہ انداز میں بیان فرمایا.اس کے علاوہ انھوں نے مجلہ کے اجراء پر مبارکباد باد پیش کرتےہو ذمہ داران مجلہ کی ہمت بندھائی اور حوصلہ دیا. تقاریروتاثرات کے بعد تقریبِ رونمائی کے صدر پروفیسر انور پاشا (سابق چیئرپرسن,ہندوستانی زبانوں کا مرکز,جواہرلعل نہرو یونیورسٹی,نئی دہلی) نے خطبۂ صدارت پیش کیا.اپنے اس عالمانہ خطاب میں انہوں نے صحافت اور مسلمان, اردو زبان و ادب اور وقت کے تقاضے جیسے امور پر سیر حاصل گفتگو کی اور انھوں نے اپنی بیش قیمت گفتگو سے نہ صرف سامعین و حاضرین کا دل جیت لیا بلکہ انھیں اپنا قائل بنا لیا.
تقریب کےاختتام پر کلماتِ تشکر و امتنان کے ساتھ ڈاکٹر عبد الرزاق زیادی(معاون مدیر ارمغانِ سلام) نے تمام معززمہمانان,مشارکین,مقررین,صدرِعالی وقاراورجملہ حاضرین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا. انہوں نے ان تمام کی خدمت میں بھی ہدیۂ تشکر پیش کیا جنھوں نے آن لائن پروگرام میں شرکت فرمائی,اس تقریب میں حاضری یقینی بنائی اور ارمغانِ سلام کی ٹیم کا حوصلہ مضبوط فرمایا,ہمت افزا کلمات کہے اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی. تقریب میں نظامت کے فرائض “ارمغانِ سلام” کے بانی و مدیر ڈاکٹر عبد السلام صلاح الدین مدنی(داعی اسلامک دعوہ سینٹر, طائف,سعودیہ عربیہ) نے انجام دیئے. اس طرح یہ تقریبِ رونمائی انتہائی کامیابی و کامرانی کے ساتھ ہمکنار ہوتی ہوئی اختتام پذیر ہوئی. واضح رہے کہ اس تقریب میں ملک و بیرون ملک کی کئی مقتدر ہستیوں نے شرکت فرمائی اور پروگرام کی وقعت و معنویت میں حد درجہ اضافہ کیا. صدر تقریب پروفیسر انورپاشا صاحب کے ساتھ ساتھ قومی تنظیم پٹنہ کے معاون مدیر ڈاکٹر سراج اللہ حشمت اللہ تیمی نے بھی اپنے نیک خواہشات کا اظہار کیااور کلمات تبریک سے ارمغان کی ٹیم کو شادکام کیا۔