رپورٹ:شیخ سہیل لقمان تیمی
(نائب مدیر برقی مجلہ ارمغانِ سلام)
۔۔

آج بتاريخ 15 اگست 2024 بروز جمعرات ملک بھر میں 78 واں جشنِ یومِ آزادی نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، اس مناسبت سے یہاں کے سرکاری مراکز، کالجز اور یونیورسٹیز سمیت یہاں کے اسلامی مدارس و جامعات بھی جشنِ یومِ آزادی کی تقریبات کا نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ انعقاد ہوا ، وطن عزیز کے دیگر مدارس و جامعات کی طرح مدرسہ اسلامیہ، لال بتھانی ،صاحب گنج،جھارکھنڈ میں بھی ہر سال کی طرح امسال بھی مدرسہ ہذا کے وسیع و عریض صحن میں جشنِ یومِ آزادی بڑی دھوم دھام سے منایا گیا ـ

پرچم کشائی کا عمل مدرسہ ہذا کے ایک موقر استاد جناب مولانا اسلام الدین مفتاحی کے مبارک ہاتھوں صبح 8:15 بجے سر انجام دیا گیا، جناب مولانا عمر سلفی/ استاد مدرسہ ہذا نے اپنی سحر انگیز آواز میں قومی ترانہ “جن گن من ادھینایک جیہ ہے” پڑھی ـ جب کہ ان کے بعد جناب قاری انعام الحق فیضی /استاد مدرسہ ہذا نے سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا پڑھیں ـ

پرچم کشائی کے بعد جناب مولانا سہیل لقمان تیمی/ استاد مدرسہ ہذا نے “جنگ آزادی اور مسلمان ” کے موضوع پر پرمغز خطاب کیا، موصوف نے دوران خطاب کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں 15 اگست کو بڑی اہمیت حاصل ہے، آج سے ستہتر سال پہلے 1947ء میں اسی تاریخ کو ہمارا یہ وطن عزیز ڈھیر ساری قربانیاں دینے کے بعد ظالم و جابر انگریزوں کی سو سالہ غلامی سے آزاد ہوا تھا، جسے آج ہم نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ یومِ جشن کے طور پر منا رہے ہیں اور اپنے ان اسلاف کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں جنہوں نے وطن کی آزادی کی خاطر ہنستے مسکراتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں ـ

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اسلاف نے وطن عزیز کو جس راہ پر گامزن کرنے کا خواب دیکھا تھا،گزشتہ کچھ سالوں سے اس ملک نے اس راہ سے خود کو علیحدہ سا کر لیا ہے، آج یہ امریکہ اور اسرائیل کا آلہ کار بن کر رہ گیا ہے، ان ہی کی ایماء پر آج ہم مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہم سے حب الوطنی کی سندیں مانگی جا رہی ہیں اور ہمیں پھر سے غلام بنانے کے لیے طرح طرح کے قوانین وضع کیے جا رہے ہیں،حالاں کہ ان فسطائی طاقتوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم باشندگان وطن بالخصوص مسلمانوں نے یہ عزم مصمم کر لیا ہے کہ اب ہم تن کٹا سکتے ہیں لیکن اپنی آزادی کو ہرگز مٹا سکتے نہیں ـ

جب کہ اس میں جناب مولانا محمد رفیق احمد سنابلی صدر مدرس مدرسہ ہذا نے” آزادی ایک انمول تحفہ ” کے موضوع پر خطاب کیا، انہوں نے آزادی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آزادی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے، اس پر بالعموم تمام باشندگان وطن بالخصوص سبھی مسلمانوں کو اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور اس تحفے کی صیانت و حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش صرف کرتے رہنا چاہیے،کیوں کہ بروقت سفید فام انگریزوں کی ناجائز اولاد ہم سے یہ تحفہ سلب کرنے کے لیے کوشاں ہیں ـ

علاوہ ازیں دیگر اساتذہ مدرسہ ہذا نے بھی اس تاریخی تقریب میں خطاب کیا اور حاضرین کو یہ بتایا کہ یہ تاریخی دن ہمیں ایسے ہی نہیں ملا ہے، بلکہ اس کے لیے طرح طرح کی قربانیاں دینی پڑی ہیں، جن میں جناب مولانا اسلام الدین مفتاحی ، جناب قاری نثار احمد خیری، جناب رفیق احمد تیمی، جناب مولانا تجمل حق ندوی اور جناب مولانا جاوید احمد سلفی قابل ذکر ہیں ـ

واضح رہے کہ اس تاریخی تقریب میں علاقے کی نامور سیاسی و سماجی اور علمی شخصیات کے علاوہ عوام الناس کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی اور اسے کامیاب اور یادگار بنانے میں مدرسہ ہذا کا بھرپور ساتھ دیا ـ

اخیر میں اس میں شریک ہونے والے تمام مہمانان، طلبہ، اساتذہ اور دیگر عملہ کے درمیان مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، اور مدرسہ ہذا کے مخلص ذمہ داران بشمول الحاج محمد حنیف / صدر کمیٹی مدرسہ ہذا ،جناب مولانا آزاد سلفی / سکریٹری مدرسہ ہذا،جناب مولانا مجیب الرحمن سلفی /نائب سکریٹری مدرسہ ہذا، جناب مولانا مزمل حق سلفی /ناظم مدرسہ ہذا ،جناب ضیاء الحق صاحب /خازن مدرسہ ہذا ،جناب مولانا شیث محمد تیمی /رکن مدرسہ ہذا، جناب مولانا مسعود سلفی /رکن مدرسہ ہذا اور جناب مولانا اشرف سلفی /رکن مدرسہ ہذا کے ساتھ ساتھ دل کے نہاں خانوں سے اس تقریب کو رونق بخشنے والے اور کامیاب بنانے والے تمام حاضرین کا بہت بہت شکریہ بھی ادا کیا گیا، تقریبا صبح 10:00 بجے ملک کی تعمیر و ترقی اور سلامتی و استحکام کی دعاؤں کے ساتھ 78ویں جشنِ یومِ آزادیٍ کی یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی ـ